اسلام آباد ہائیکورٹ میں سیاسی جماعت سے انتخابی نشان واپس لینے کے الیکشن کمیشن کے اختیار کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک جماعت کا انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا وہ بطور سیاسی جماعت ختم ہو جائے گی؟ پی ٹی آئی بطور جماعت موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ اُس کے چیئرمین اور سیکریٹری وغیرہ ہیں نا؟
عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات نہیں کرائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کرا کر الیکشن کمیشن میں دستاویزات جمع کرائے تو ہیں، تحریکِ انصاف کی بنیادی رکنیت تو موجود ہے نا؟
ان کا کہنا تھا کہ یہ سوالات آپ کے سامنے رکھ دیے ہیں، آئندہ سماعت پر جواب دیں۔
عدالت میں الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں کیس زیرِ سماعت ہونے کی بنیاد پر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ انتخابی نشان واپسی اور تضادات سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں زیرِسماعت ہے۔
اس حوالے سے سماعت 5 جولائی تک ملتوی کردی گئی۔