• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکمران طبقات ملکی وسائل لوٹنے اور عوام کا خون نچوڑنے پر تلے ہیں، رہنما عوامی ورکرز پارٹی

مانچسٹر( پ ر) پاکستان آج بھی نوآبادیاتی جبر کا شکار ہے، سرمایہ دار، جاگیردار اور بیوروکریسی نے ملک کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا ہے، حکمران طبقات ملکی وسائل کے لوٹ اور عوام کے خون کا آخری قطرہ نچوڑنے پر تُلے ہوئے ہیں، ملک میں ترقی پسند سیاست کو پنپنے سے روکنے کے لیے جبر و تشدد سمیت ہر ہربا استعمال ہوتا ہے، مسلم لیگ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بالا دستی تسلیم کر چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مانچسٹر میں اپنے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے نامور سوشلسٹ رہنما اور عوامی ورکرزپارٹی پاکستان کی مرکزی سیکرٹری ویمن ڈاکٹر فرزانہ باری نے کیا۔تقریب کا انعقاد عوامی ورکرز پارٹی نارتھ برطانیہ نے کیا تھا جس میں مانچسٹر، راچڈیل، لیڈز، بریڈفورڈ اور سٹوک آن ٹرینٹ سے ترقی پسند سیاسی و سماجی کارکنوں نے شرکت کی تقریب میں محبوب الہی بٹ، ذاکر حسین ایڈووکیٹ، نصراللہ خان مغل، لالہ محمد یونس، گلزار خان، چوہدری پرویز مسیح، سنیرا ناہید چوہدری، رشید خاطر ایڈووکیٹ، ایمل اقبال، ضیاء اللہ، میاں عامر محمود، محمد ضمیر بٹ، ڈاکٹر گُل بلیدی، سموئیل جیکب اور پرویز فتح نے بھی اظہار خیالات کیا۔ڈاکٹر فرزانہ باری نے کہا کہ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کے حصے میں آنے والی قیادت جاگیر داروں پر مشتمل تھی جو آزادی سے قبل برطانوی سامراج کے نمک خوار تھے۔ آزادی کے بعد ملک سول و ملٹری بیوروکریسی کے تسلط میں چلا گیا، جنہوں نے ملک کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی بجائے امریکی سامراج سے قرضوں اور امدادوں کے جال میں پھنسا دیا۔ ملک میں قائم جاگیردارانہ استحصالی معاشرے کو قائم رکھنے کے لیے جاگیرداروں اور بیوروکریسی کے اتحاد نے مذہبی عناصر کو ساتھ ملا لیا، جو اونچ نیچ، امیری غریبی اور آقا غلام کو صبر شکر کی تلقین کرنے لگے، جب عوام کے آزادی کے خواب چکنا چور ہونے لگے اور ترقی پسند سیاست ابھرنے لگی تو راولپنڈی سازش کیس کا ڈرامہ رچا کر ان پر پابندی عائد کر دی گئی۔ ملک آزادی کے بعد سالوں تک بغیر آئین کے ہی چلتا رہا۔ پھر اسی استحصالی سماج کے تحفظ کے لیے آئین بنے تو اُنہیں بھی ہمارے دفاعی اداروں نے بار بار اپنے پوؤں تلے روندا۔ اس سے ملک میں ترقی پسند سیاست تو دور کی بات، وہاں تو بورژوا جمہوری جماعتوں کو بھی پنپنے نہ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بار بار مارشل لا لگنے سے نہ جمہوری ادارے پنپ سکے اور نہ ہی جمہوری رویے جگہ بنا سکے۔ اب ملک جِس سطح کے عدم برداشت کا شکار ہے اس کے بنیادیں ہمارے حکمران طبقات نے خود رکھیں اور 75 برس سے اس کی آبیاری کرتےچلے آ رہے ہیں۔ ڈاکٹر فرزانہ باری نے کہا کہ ہم نے انہی غیر آئینی، غیر جمہوری اور عوام دشمن رویوں سے آدھے سے زیادہ ملک گنوا دیا اور اس سے بھی افسوسناک بات یہ کہ ہم نے اس سے کوئی سبق بھی نہیں سیکھا۔ آج ہمارا ملک اس نہج پر پہنچ چکا ہے کہ جہاں سے ہمارے حکمران طبقات اور اسٹیبلشمنٹ پیچھے مُڑ کر دیکھنے اور غلطیوں کا ازالہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ عدم تحفظ اس حد تک بڑھ چکا ہے چھوٹے صوبوں میں مشرقی پاکستان سے ملتے جلتے حالات بنتے جا رہے ہیں۔ جب کہ حکمران جماعتیں اور اسٹیبلشمنٹ اسے طاقت سے کچلنے کے لیے ایک پیج پر ہیں۔ہمارے ملک پر مسلط حکمران ٹیکس عوام پر لگاتے ہیں اور مراعات اشرافیہ کو دیتے ہیں۔ وہ عوام کے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ملک تو مکمل طور پر سامراجی سکنجے میں ہے ہی، اب تو ملکی بجٹ بھی آئی ایم ایف بناتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے 2012ء میں بائیں بازو کی جماعتوں کو یکجا کر کے عوامی ورکرز پارٹی کی شکل میں قدرے منظم اور متحد پارٹی کی بنیادیں رکھی تھیں، تاکہ ملک کے تمام محنت کار عوام، کسانوں، مزدوروں، ادیبوں، صحافیوں، اساتذہ، ڈاکٹروں، انجنیروں، مذہبی اقلیتوں، خواتین نوجوانوں کو ایک پلیٹ فارم پر منظم کر کے ملک میں استحصال سے پاک معاشرے کی بنیادیں رکھنے میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ ہم نے اس کے ساتھ ساتھ لیفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ کے نام سے بائیں بازو کا اتحاد بنا کر انقلابی قوتوں کو یکجا کرنے کی ہو ممکن کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے معاشی ڈھانچے کو توڑ کر وسائل کی منصفانہ بنیادوں تقسیمِ نو کرنا ہی واحد حل ہے۔

یورپ سے سے مزید