اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی کے وکیل نے بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل کے دلائل اپنا لیے۔
بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا کر رہے ہیں۔
سماعت کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلاء سلمان اکرم راجہ اور خالد یوسف چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ آج بھی دلائل دے رہے ہیں۔
گزشتہ روز سلمان اکرم راجہ نے سزا معطلی کی درخواست مسترد ہونے کے فیصلے پر جزوی دلائل دیے تھے۔
سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک کیس میں خاتون نے دوسری شادی کی مگر سرٹیفکیٹ نہیں دیا، اس کیس میں خاتون کا دوسرا شوہر کچھ وقت بعد وفات پا گیا، دوسرے شوہر کے بچوں نے خاتون پر دعویٰ کر دیا کہ اس کا وراثت میں حصہ نہیں بنتا، عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دیا، لطیف کی گواہی کی بنیاد پر یہ نکاح فراڈ قرار دے دیا گیا اور سزا دی گئی۔
اس موقع پر سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے خاور مانیکا کے ٹی وی انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انٹرویو میں خاور مانیکا بشریٰ بی بی کو پاک باز اور بانیٔ پی ٹی آئی سے روحانی تعلق کا بتا رہے ہیں، شکایت کنندہ کی جانب سے صرف ایک بیان دیا گیا، کوئی ثبوت موجود نہیں، عدالت کے سامنے غلط بیانی کی گئی، ویڈیو کلپ میں خاور مانیکا واضح کہہ رہے ہیں کہ میری سابقہ اہلیہ پاک خاتون ہے، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون کے مطابق نہیں، آخری 7 صفحات گواہ لطیف سے متعلق ہیں، سورہ بقرہ کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 دن نہیں ہے۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کی ججمنٹ ہے جس میں 90 دن دورانیے کا ذکر ہے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حتمی ججمنٹ سپریم کورٹ کی ہی تصور ہو گی، عدت مکمل ہونے کے مختلف حوالہ جات موجود ہیں، عدت کے 39 دن بھی قابلِ قبول ہیں اور 3 پیریڈز بھی مکمل ہونا شامل ہیں۔
جج افضل مجوکا نے سوال کیا کہ آپ کا کہنا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو یہ ریفرنس ماننے چاہیے تھے یا ثبوت مانگے جا سکتے تھے؟
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جی! اگر یہ دو ریفرنس نہیں مانے تو عدالت کی جانب سے ثبوت مانگے جا سکتے تھے، عدالت کے پاس ثبوت پر نظرِ ثانی کرنے کا موقع تھا مگر نہیں کیا گیا، ٹرائل کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ کے شریعت اپیلیٹ بینچ کا حصہ نہیں دیکھا گیا، اس کیس میں فراڈ کس نے کس کے ساتھ کیا اس بات سے آگاہ کیا ہی نہیں گیا، اس کیس میں سب کچھ لطیف کے بیان پر منحصر کیا گیا، خاور مانیکا اور لطیف سمیت سارے گواہوں کے بیانات جھوٹ پر مبنی ہیں، 92 سی آر ایم ایس خاتون کے بیان کو اہمیت دیتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کر لیے اور کہا کہ اپیلوں پر جواب الجواب دلائل بیرسٹر سلمان صفدر دیں گے۔
اس موقع پر بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ میں آج تھوڑی دیر کے لیے دلائل دوں گا، سلمان اکرم راجہ نے عدت کے دورانیے پر دلائل دیے ہیں، میں سلمان اکرم راجہ کے عدت کے دورانیے پر دیے گئے دلائل اپناتا ہوں، میں نے کہا کہ اس عدالت سے چھوٹا ریلیف نہیں ملا تو بڑا کیسے ملے گا؟میں فوجداری کا وکیل ہوں، مجھے اتنا پتہ ہے کہ ایک چیز پکڑ کر فیصلہ نہیں کیا جاتا، مجھے امید اس وجہ سے ہے کہ سزا معطلی کے ڈائنامکس اور ہیں اور مرکزی اپیلوں کے الگ، 8 تاریخ تک کوشش کریں گے کہ کیس مکمل ہو جائے،خوشی ہوئی کہ سلمان اکرم راجہ نے جس طرح سے کیس کا پوسٹ مارٹم کیا، سلمان اکرم راجہ کے تمام الفاظ کو اپناتا ہوں اس سے ایک لفظ آگے نہیں جاؤں گا، خاور مانیکا کو اتنا ریلیف نہ دیا جائے، میں کل دستیاب نہیں ہوں گا، میرے دلائل سوموار کے لیے رکھ لیے جائیں، سوموار 9 بجے دلائل شروع کر کے 2 گھنٹے میں مکمل کر لوں گا۔
جج افضل مجوکا نے کہا کہ عدالت نے 12 جولائی تک ہر حال میں فیصلہ سنانا ہے۔
زاہد آصف ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں سلمان صفدر صاحب کے دلائل سے مستفید ہونا چاہتا ہوں۔
اس کے ساتھ ہی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت8 جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔