وزیراعظم شہباز شریف نے روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت بڑھانے کی خواہش ظاہر کردی اور روسی صدر کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دے دی۔
قازقستان کے دارالحکومت آستانا میں وزیر اعظم شہباز شریف کی روسی صدر پیوٹن سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر دو طرفہ تعلقات سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر روسی صدر نے پاکستان کو توانائی اور زراعت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی پیشکش کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ انھیں صدر پیوٹن سے ملاقات کرکے بہت اچھا لگا، پاکستان کے روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ملک ہیں۔ صدر پیوٹن کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ ہمیں مستقبل میں تعلقات کو مزید مضبوط کرنا ہوگا۔
اس موقع پر روسی صدر ولادیمر پیوٹن نے کہا آپ سے دوبارہ ملکر بہت خوشی ہو رہی ہے۔ دو سال پہلے ہم ایس سی او اجلاس کے موقع پر ثمرقند میں ملے تھے۔ ہم نے دوطرفہ امور کو آگے بڑھانے پر بات چیت کی تھی۔
روسی صدر نے کہا پاکستان اور روس کے درمیان بہترین تعلقات ہیں۔ تجارتی روابط کی بدولت دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری آئی ہے۔ توانائی اور زراعت کے شعبوں میں ہم اپنا تعاون بڑھاسکتے ہیں۔
صدر پیوٹن نے کہا کہ غذائی تحفظ کے شعبے میں بھی پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں گے۔
وزیراعظم نےصدر پیوٹن کو دوبارہ روس کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ ملاقات میں تجارت اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کوئی جغرافیائی سیاسی تبدیلی ہمارے تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوسکتی۔ دونوں ممالک کے تعلقات مثبت سمت میں گامزن ہیں، وزیراعظم نے کہا ہمیں مستقبل میں اپنے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہوگی۔
انھوں نے کہا پاکستان اور روس عرصہ دراز سے دوست ممالک ہیں۔ ہمیں مستقبل میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔ پاکستان کے روس کے ساتھ دیرینہ اور کاروباری تعلقات ہیں۔
وزیراعظم نے کہا میں آپ کیساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہوں تاکہ تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔ ہم آپ کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور باہمی تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ میری درخواست پر آپ نے پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔ روس سے تیل کی سپلائی ہمیں موصول ہوئی ہے، ہم اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں ہم نے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کا آغاز کیا تھا۔ ہمیں مالیاتی اور دیگر بینکاری مسائل حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا روس کے ساتھ بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں۔