پاکستان کا موجودہ سیاسی منظر نامہ با ہمی کشمکش، همہ جہت تقسیم ،عدم بر داشت، بدامنی اور دریدہ دہنی کی بدترین تصویر ہے۔ سیاسی قائدین سے لے کر عام کا رکن تک الزام تراشی، بہتان بازی اور ایک دوسرے کی کر دار کشی میں مصروف ہیں۔ سیاسی مکالمہ جو فلاح عامہ کے منصوبوں پر بحث سے عبارت اور تعمیری تنقید کا ذریعہ ہونا چاہیے، اس دور ِپُر آشوب میںشور و غوغا، ذاتی نوعیت کے حملوں اور ایک دوسرے کی خواتین کی رکیک تو ہین آمیزی میں بدل گیا ہے۔ انتخابات جو کسی جمہوری معاشرے میں نفاق و تفریق ختم کرنے یا کم از کم اس میں کمی لانے کا ذریعہ سمجھے جاتے ہیں ہمارے ملک میں انتشار بڑھانے کا سبب بن گئے۔
جب قوم اور معاشرے میں بگاڑ کی صورت ہر طرف نمایاں ہو توپھر ان حالات سے غیر مطمئن اور متفکر ذی شعور شہری کے پاس صرف تین راستے رہ جاتے ہیں، یا تو وہ حالات سے مایوس اور لا تعلق ہو کر اسے اپنا مقدر جانتے ہوئے انتظار کرے یا پھر ملک سے ہجرت کرنے کی سعی کرے۔ تیسرا راستہ منظم ہوکر حالات کو بدلنے کیلئے جد وجہد کرنے کا ہے۔’’ عوام پاکستان ‘‘کے بانی اراکین نے اسی تیسرے آپشن کے تحت ایک نئی سیاسی جماعت بلکہ ایک نئی قسم کی سیاسی تحریک اور سیاست کا آغاز کیا ہے۔
’عوام پاکستان ‘کا قیام کمزوریوں سے پاک ایک ایسی سیاسی تحریک کا نقطہ آغاز ہے جو باقی جمہوری معاشروں میں رائج جمہوری اصولوں کے مطابق ہے ۔ یہ نئی تحریک کسی فرد یا خاندان کا آلہ کار نہیں بلکہ اپنے ارکان کی ملکیت ہوگی۔ کسی کا قائد جماعت یا کوئی اور عہدیدار ہونا ارکان جماعت کا مرہون منت اور ایک مقررہ مدت کیلئے ہو گا۔ عبوری آئین صرف ایک سال کیلئے نافذ العمل ہوگا اور پارٹی کے منظم ہو جانے پر جنرل کونسل کے اجلاس کی منظوری کے بعد حتمی حیثیت اختیار کرے گا۔ عبوری آئین میں بھی ہر لیول پر عہدیدار انتخاب جیت کر آئیں گے اور ہر انتخاب میں ہر عہدے کیلئے ایک سے زائد امیدوار ہوں گے تاکہ’’بلا مقابلہ‘‘ منتخب ہونے کا مذاق ختم کیا جاسکے۔ تمام عہدیداروں کی مدت تین سال ہوگی اور کوئی فرد زیادہ مدتوں کیلئے عہدے کا امید وار نہیں ہو سکے گا۔ آرگنائزنگ کمیٹی کے مختصر ہونے کے باوجود آئین کی اس شق کو ملحوظ خاطر رکھا گیا۔ کنونیئر کیلئے جناب زعیم قادری، جناب شاہد خاقان کے مقابلے میں کھڑے ہوئے اور جناب شیخ صلاح الدین نے سیکرٹری کیلئے مفتاح اسماعیل کے خلاف الیکشن لڑا۔ با قاعدہ ووٹنگ کے بعد شاہد خاقان کنونیئر اور مفتاح اسماعیل سیکرٹری منتخب ہوئے۔’ عوام پاکستان‘ کا ہر رکن تو قیر اور اہمیت میں یکسر برابر ہو گا۔ لسانیت، علاقائیت یا مسلک کا اس سے ہرگز کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ محترمہ فاطمہ عاطف جو تاسیسی اجلاس کی میزبانی کریں گی، بلوچستان کی ایک چھوٹی ہزارہ کمیونٹی سے تعلق رکھتی ہیں ۔ عوام پاکستان، خواتین اور نوجوانوں کی پارٹی میں شمولیت کیلئے کوشاں ہے اور رہے گی۔ سردست 18رکنی آرگنائزنگ کمیٹی میں 3معزز خواتین اور 4 نوجوان ہیں۔ اس کمیٹی کو آئندہ ہفتوں میں 30تک بڑھانے کے عمل میں خواتین اور نو جوانوں کا تناسب مزید بہتر کرنے کی ہرممکن کوشش کی جائیگی ۔ ہمیں امید ہے کہ ایک سال کے اندر جب جنرل کونسل کے اجلاس اور حتمی آئین کی منظوری کے بعد جو نئے انتخابات ہونگے ان میں خواتین اور نو جوانوں کی خاطر خواہ تعداد پارٹی کے اعلیٰ عہدوںپر منتخب ہوگی۔ پارٹی فنڈز کی آمدن اور اخراجات مختلف پارٹیوں کے بارے میں شکوک وشبہات کا باعث بنتے ہیں۔ عوام پاکستان ان معاملات میں مکمل شفافیت لائے گی اور باقاعدگی سے اپنے اکاؤنٹس اپنی ویب سائٹ پر شائع کر کے عوام کے سامنے رکھے گی۔ سینیٹ اور مخصوص نشستوں پر اعلیٰ عہدیداروں کے اہل خانہ اور قریبی عزیزوں کی تقرری کی مکمل ممانعت ہوگی۔ عوام پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست میں پائی جانیوالی نفرت اور نفاق کو ختم کرنے اور سیاست میں شائستگی لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائیگی۔ حتیٰ کہ ہمارے قائدین کے خلاف تضحیک آمیز بیانوں پر بھی غیر شائستہ رد عمل دینے کی مکمل ممانعت ہوگی۔ ہم ملک کے تمام آئینی اداروں اور دفاعی محکموں کیساتھ انتہائی احترام کا تعلق چاہتے ہیں ۔ اداروں کیخلاف ہم کسی مہم جوئی ، پروپیگنڈا یا توہین آمیزی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ تاہم جمہوری اقدار کی حفاظت کرتے ہوئے ہم ہر ادارے یا محکموں کے اپنے اپنے آئینی دائروں سے تجاوز کی بھر پور مخالفت کرینگے۔
نئی جماعت مگر کس لئے؟ کسی سیاسی جماعت کی حب الوطنی، دانش اور عوام دوستی پر انگلی اٹھائے بغیر یہ کہا جا سکتا ہے کہ مختلف حکومتوں کے ذاتی، خاندانی، کاروباری اور مختصر المیعاد سیاسی مفادات ملک کے وسیع تر اور طویل مدتی مفادات پر حاوی ہو جاتے ہیں۔ اس سال کے بجٹ پر وزیر اعظم سے لیکر تمام چھوٹے بڑے سیاستدانوں،کارکنان کے بیانات تک سیاسی مباحثوں میں تبصرے اور سوشل میڈیا پر جاری لا متناہی جنگ سے یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ ملک کو بقا، معیشت، روز گار ماحولیاتی تبدیلی، 40 فیصد بچوں کا اسکول نہ جانا، بڑھتی ہوئی آبادی جیسے کوئی مسائل بھی درپیش ہیں۔ ملک کو در پیش بے شمار سنگین مسائل سے بے نیاز اور لاتعلق موجودہ سیاست کو ملک کے حقیقی مسائل پر مرکوز کر کے اپنے ملک اور قوم کا تحفظ ہی عوام پاکستان کا ایجنڈا ہے۔ ہماری ترجیحات کے مطابق ملکی انتشار سیاسی بدامنی اور نفاق پر قابو پانا پہلی ترجیح ہونی چاہئے۔ یہ سب کچھ صرف مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ہر طبقے جماعت اور قوت کو اپنے اپنے مفادات سے دو قدم پیچھے ہٹنا ہو گا۔ اس سلسلے میں پس پردہ اورعوامی سطح پر عوام پاکستان اور اس کی قیادت کوششیں جاری رکھے گی مگر اس میں بڑا کر دار حکومتی جماعتوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ادا کرنا ہوگا۔ دوسرا بڑا مسئلہ معاشی ہےجو قرضوں اور مزید قرضوں سےحل نہیں ہو گا۔ اس کیلئے لازم ہے کہ تمام ترقیاتی منصوبے ،تمام غیر ضروری اخراجات ختم کر کے ملک پر قرضوں کا بوجھ کم کیا جائے ۔ اس سلسلے میں شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل اپنی ہر تقریر میں وسائل بڑھانے اور ہر قسم کی آمدنی پر ٹیکس لگانے ، طاقتور اور با اثر حلقوں کی مراعات کے خاتمے پر زور دیتے رہتے ہیں۔
ہمیں امیدہے کہ ہمارے دلوں سے اٹھنے والی آواز ملک کے باشعور عوام کے ایک بڑے طبقے کی آواز بنے گی اور ہم ملکی سیاست کو ایک نئی جہت دینے میں کامیاب ہونگے ان شاء اللّٰہ۔
(صاحب تحریر ’عوام پاکستان‘ کے بانی رکن اور فوکل پرسن ہیں)