• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دورانِ عدت نکاح، بشریٰ بی بی کی التواء کیخلاف درخواست دائر

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران التواء کے خلاف درخواست دائر کر دی گئی۔

دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر جج افضل مجوکا نے سماعت کی۔

سماعت شروع ہوئی تو بشریٰ بی بی کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ عدت کے دورانیے پر اپنے دلائل دے چکے ہیں، میں عدت کے دورانیے پر سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ کے دلائل اپناتا ہوں۔

اس موقع پر عدالت سے خاور مانیکا کے معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں اس درخواست پر اپنا جواب لکھوں گا۔

خاور مانیکا کے جونیئر وکیل نے استدعا کی کہ 11 محرم تک سماعت ملتوی کی جائے۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ مذاق اڑانے والی بات ہو رہی ہے، یہ ڈائریکشن کا کیس ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائریکشن ہے، سیشن جج کیسے التواء دے سکتا ہے، انہوں نے وکیل بدلنا ہے تو بدلیں، یہ کیا مذاق ہے کہ ایک جونیئر وکیل درخواست لے کر آ جائیں ، اس درخواست میں کیس کے چلنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا، مجھے 15 منٹ دیں میں درخواست کا جواب لکھوں گا، پھر عدالت فیصلہ کرے۔

اس کے ساتھ ہی بیرسٹر سلمان صفدر نے التواء کی درخواست پڑھ کر عدالت کے سامنے سنائی اور کہا کہ وکیل زاہد آصف نے پوری درخواست میں عدت میں نکاح کیس کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ اپنے دلائل مکمل کریں میں ہائی کورٹ کو لکھوں گا، پھر پرسوں سن لوں گا، سماعت ملتوی کرنے سے متعلق ہائی کورٹ سے ڈائریکشن لے لیتا ہوں۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ 1 گھنٹے کا وقفہ کر لیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائریکشن آ جائے۔

سماعت میں وقفہ

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت میں وقفہ کر دیا۔

وقفے کے بعد سماعت

وقفے کے بعد دورانِ عدت نکاح کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جج افضل مجوکا نے کہا کہ درخواست کے بارے میں ہائی کورٹ کو آگاہ کردیا ہے، ہائی کورٹ کی جو ڈائریکشن ہوگی اس کے مطابق دیکھیں گے۔

جج افضل مجوکا نے سلمان صفدر سے کہا کہ آپ آج دلائل دیں۔

اس موقع پر خاور مانیکا کے معاون وکیل نے دلائل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ کی ڈائریکشن کے بعد ہی دلائل ہونے چاہئیں۔۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ حیرت ہے کہ وکیل صاحب ملک میں بلکہ اسلام آباد میں موجود ہیں، التواء نہیں مل سکتا، شاہ رخ ارجمند کی عدالت کی طرح ادھر بھی وہی حربے استعمال کیے جا رہے ہیں، آپ نے یقین دہانی کرائی کہ آپ کی عدالت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہو گا۔

خاور مانیکا کے معاون وکیل نے استدعا کی کہ سیشن عدالت کا فیصلہ موجود ہے، ہائی کورٹ کی ڈائریکشن تک سماعت ملتوی کریں۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ مجھے اس میں سچائی نظر نہیں آ رہی کہ زاہد آصف 10 دن کوئی کام نہیں کریں گے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطلی کی درخواستوں پر 10 دن کا وقت دیا تھا، آپ نے وہ مکمل کر کے فیصلہ کر دیا، اب سزا کے خلاف مرکزی اپیلوں پر فیصلہ ہونا ہے، یہ اسلام آباد ہائی کورٹ اور آپ کی حکم عدولی کی جا رہی ہے، آپ ان کو راستہ دکھا دیں کہ یا تحریری دلائل دے دیں یا وکیل تبدیل کرلیا جائے، آپ کے پاس اختیار ہے کہ اس درخواست کو خارج کر دیں، آپ نے ہائی کورٹ کا حکم ماننا ہے یا سیشن جج کا حکم ماننا ہے۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ ہائی کورٹ کا حکم اہمیت رکھتا ہے، اس کی خلاف ورزی کا سوچ بھی نہیں سکتا، وکیل تبدیل کرنے کے لیے آپ لمبے پراسیس پر جا رہے ہیں، اس میں دوبارہ نوٹس جاری کرنا پڑے گا۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ اگر ان کو سماعت ملتوی کرانی ہے تو ان کو ہائی کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ آپ ا گر دلائل دینا چاہتے ہیں تو میں سن لیتا ہوں مگر مجھے ایک دن کا وقت چاہیے ہو گا۔

خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری کے معاون وکیل نے کہا کہ ان کے پاس کون سا ایسا پیمانہ ہے کہ وہ مسلمانوں کو پرکھ سکتے ہیں؟ اس درخواست کے خلاف یہ سیشن کورٹ یا ہائی کورٹ سے آج ہی رجوع کر سکتے ہیں، کیا ہم نے درخواست میں لکھا ہے کہ ہم بھاگ رہے ہیں؟

بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میں تب کسی اور فورم پر جاؤں گا جب یہ عدالت سماعت ملتوی کرے گی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا جانا چاہیے تھا کہ ڈائریکشن کیس چل رہا ہے، ڈائریکشن کیسز میں سماعت ملتوی نہیں کرائی جا سکتی۔

اس کے ساتھ ہی بیرسٹر سلمان صفدر نے کیس کی سماعت کے دوران دوبارہ وقت مانگ لیا اور استدعا کی کہ میں نے ایک درخواست دائر کرنی ہے وقت دیا جائے۔

سماعت میں پھر مختصر وقفہ

عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس کی سماعت میں پھر مختصر وقفہ کردیا۔

التواء کے خلاف درخواست دائر

کیس کی سماعت وقفے کے بعد ایک بار پھر شروع ہوئی تو بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے التواء کے خلاف درخواست دائر کر دی۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ اگر ہائی کورٹ سے ڈائریکشن نہیں آتی تو پرسوں ہر صورت سنوں گا۔

بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ آپ اپنے شیڈول کے مطابق سماعت کل رکھیں۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ کل بابر اعوان صاحب کا ایک قتل کیس کا ٹرائل لگا ہے۔

بشریٰ بی بی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ شکایت کنندہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی التواء کے لیے رجوع کیا گیا، آج یہ کہہ رہے ہیں کہ 10 دن کے لیے عدالتیں بند کر دیں۔

جج افضل مجوکا نے کہا کہ سماعت کل کے بجائے پرسوں رکھ لیتے ہیں، مجھے اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کہے کہ ابھی 3 بجے فیصلہ کرنا ہے تو میں فیصلہ سناؤں گا، میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے شیڈول کا پابند ہوں، اس میں تبدیلی ہوئی ٹھیک، ورنہ میں فیصلہ کروں گا۔

اس کے ساتھ ہی عدالت نے کیس کی سماعت کل 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

قومی خبریں سے مزید