وفاقی وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اپنے منہ میاں مٹھو بننا اچھا نہیں، سیکریٹری خارجہ کمیٹی کو بتائیں کہ اب تک ہم نے کیا کامیابی حاصل کی۔
سینیٹر عرفان صدیقی کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی خارجہ امور کا پہلا اجلاس ہوا، جس میں نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار، سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی شریک ہوئے جبکہ سابق نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد وزارت خارجہ نے قومی مفادات کا تحفظ جاری رکھا، دنیا میں 120 ممالک کے مشنز میں ہمارا عملہ کام کر رہا ہے، نئی حکومت نے غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ کیا۔
سائرس سجاد قاضی کا کہنا ہے کہ وزیرِ خارجہ نے برلن میں نیوکلیئر سمٹ میں شرکت کی، نائب وزیر خارجہ سعودی عرب نے 15 اور 16 اپریل کو پاکستان کا دورہ کیا، مرحوم ایرانی صدر نے انتخابات کے فوری بعد اپنی خواہش پر پاکستان کا دورہ کیا، اس سے پہلے ایران کی طرف سے پاکستان پر حملہ ہوا تھا، اس دورے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئی۔
سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ ایران پر حملے کا ویسا ہی جواب دیا گیا تھا، پاکستان اور چین کے درمیان اسٹریٹجک مذاکرات کا پانچواں دور منعقد ہوا، وزیرِ اعظم نے جون میں چین کا دورہ بھی کیا، دورۂ چین میں مختلف شعبوں میں مفاہمت کی 23 یادداشتیں دستخط کی گئیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ میں نے نیوکلیئر سمٹ میں کہا کہ نیوکلیئر انرجی ماحول کے لیے بھی بہت ضروری ہے، دنیا بدل چکی ہے اب ہمیں معاشی سفارتکاری پر توجہ دینی چاہیے، پاکستان سفارتی طور پر اب تنہا نہیں رہا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اس معاشی بحران سے باہر نکلنا ہے تو ہمیں معاشی سفارتکاری پر توجہ دینا ہوگی، پہلے دن سے پوری کوشش کی ہے کہ حکومت کی معاشی ٹیم کو پوری معاونت دوں، اگر ہماری حکومت چلتی رہتی تو 2017ء میں ہم 22ویں معیشت بننے جا رہے تھے، پھر ہماری حکومت ختم ہوئی تو اب ہم 42 ویں معیشت بن چکے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ مستقبل قریب میں آزربائیجان کے صدر اسلام آباد آئیں گے، میں کسی کو مورد الزام نہیں ٹھہراتا، بنجول کانفرنس میں ترکیہ کے پاکستان میں سفیر کو او آئی سی سیکریٹری جنرل کا نمائندہ خصوصی برائے اسلاموفوبیا مقرر کر دیا ہے، پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کر رہا ہے، پاکستان اسلاموفوبیا کے خلاف اسلامی دنیا کے سب سے بڑا علمبردار ہے۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان واحد ملک تھا جس نے اسرائیل کا نام لے کر اس کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیا۔