بھارتی سپریم کورٹ نے مسلمان طلاق یافتہ خواتین کیلئے بڑا فیصلہ سنادیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے مسلمان شخص کی درخواست خارج کردی جس میں طلاق کے بعد خاتون کو خرچے کی ادائیگی کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بینچ نے مسلمان شخص کی درخواست خارج کی۔
بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ نے واضح کیا کہ نان نفقہ کا قانون تمام شادی شدہ خواتین پر لاگو ہوتا ہے چاہے ان کا مذہب کوئی بھی ہو۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نان نفقہ صدقہ نہیں بلکہ شادی شدہ خواتین کا حق ہے۔
جسٹس بی وی ناگارتھنا نے سخت ریمارکس دیے کہ کچھ شوہر اس حقیقت سے واقف نہیں ہیں کہ بیوی جو گھر بنانے والی ہے وہ جذباتی طور پر اور دوسرے طریقوں سے شوہر پر منحصر ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ وقت آ گیا ہے جب بھارتی مردوں کو گھر بنانے والے کے کردار اور اس کی قربانی کو پہچاننا چاہیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ تاریخی فیصلہ محمد عبدالصمد کی درخواست پر آیا جسے فیملی کورٹ نے اپنی طلاق یافتہ بیوی کو ماہانہ نان نفقہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
بعدازاں عبدالصمد نے عدالتی حکم کو چیلنج کیا تاہم تلنگانہ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا جس کے بعد درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔