اپوزیشن اراکین اسمبلی نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پر ایوان میں بات نہ کرنے دینے کا الزام لگاتے ہوئے ڈکٹیٹر قرار دے دیا۔
پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج اسپیکر نے ہمیں بولنے کا موقع نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان زیادہ بیٹھتی ہے تاکہ عوامی معاملات پر بحث ہو، سپریم کورٹ میں درخواستیں زیر سماعت ہیں اس پر بات کرنی تھی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ کسی کی پرائیویسی کے خلاف کوئی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔
پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب نے کہا کہ کل کرم ایجنسی میں دہشت گردی واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ وزیرستان میں آج دوسرا حملہ ہوا، خدا لواحقین کو صبر دے۔
انہوں نے کہا کہ قوانین پر ترامیم ہونے جارہی ہیں اور ہمیں آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ قومی اداروں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز پر کوئی بات چیت یا طریقہ کار زیر بحث نہیں آیا۔ اسپیکر ایاز صادق اپوزیشن لیڈر کو کوئی موقع نہیں دے رہے، اسد قیصر بحیثیت اسپیکر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھرپور موقع دیتے تھے۔ میں جب بولنے لگتا ہوں تو ہمیں روک دیا جاتا ہے۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ بڑی جدوجہد کے بعد جمہوریت آئی اس کےلیے کوڑے کھائے۔
انکا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس وقت آواز نہیں اٹھائی جا سکتی۔ شہباز شریف اور ایاز صادق پارلیمنٹ کو ڈیبیٹنگ سوسائٹی بنانا چاہتے ہیں۔ ایاز صادق ڈکٹیٹر بنے ہوئے ہیں اور بولنے نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اگلے سیشن میں ایاز صادق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنی چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر کو سپرنٹنڈنٹ جیل کے سامنے بٹھائے رکھا، آئین کہتا ہے کہ کوئی بھی ممبر اسمبلی جیل کا معائنہ کر سکتا ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ یہاں اپوزیشن لیڈر کو جیل میں ملنے نہیں دیا جاتا، سپرنٹنڈنٹ بٹھا لیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چھ ججز نے کہا ہمیں دھمکایا جارہا ہے، پارلیمان خاموش رہی۔ ممبران کے گھروں میں کیمرے لگے، اعظم سواتی روتا رہا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ یہ اسپیکر جو کر رہا ہے الائنس کی جانب سے مزاحمت کی جائے گی۔ ہماری جدوجہد کسی دباؤ کے نتیجے میں ختم نہیں ہوگی۔ ہم اپنی جنگ آئین و قانون کے مطابق لڑیں گے۔
اسد قیصر نے کہا کہ قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ عدلیہ آپ کی بقا کی جنگ لڑ رہی ہے۔ اگر قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی نہ ہوئی تو تباہی ہوگی، عملاً آئین معطل ہے، ملک میں جنگل کا قانون نہیں مانیں گے۔