اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کے جلسے کا این او سی معطل کرنے کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنما عامر مغل کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ فروری سے پی ٹی آئی جلسے کا معاملہ چل رہا ہے، اس میں مسئلہ کیا ہے؟ ڈپٹی کمشنر نے اجازت دی، چیف کمشنر نے منسوخ کر دی، کیا کرنا چاہتے ہیں؟
قائم مقام ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ چیف کمشنر نے جلسے کو معطل کیا ہے منسوخ نہیں کیا، محرم کے چالیسویں کے بعد جلسے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ 10 محرم کے بعد کی بات تو سمجھ آتی ہے، چالیس تو بہت دور ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ شہریوں نے شکایات جمع کرائیں کہ اُن کو نقل و حرکت میں مسئلہ ہو گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ڈپٹی کمشنر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسی کُھلی جگہ اجازت دے دیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہمیں 27 جولائی کو جلسے کی اجازت دے دیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ سیکیورٹی صورتِ حال اگر آ ہی گئی تھی تو انہیں بلا کر بتا تو دیتے، چالیسویں کے بعد آپ کہیں گے کہ سیلاب آ گیا، سردی ہو گئی۔
واضح رہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے پی ٹی آئی کے جلسے کا این او سی معطل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔