• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیل پر سماعت

فائل فوٹو
فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیل پر سماعت جاری ہے۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

عدالت میں اٹارنی جنرل منصور اعوان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ ملزمان کے ساتھ میٹنگ فکس ہیں، صرف لاہور میں ملاقات کا مسئلہ بنا تھا، حسان نیازی لاہور میں ہیں، متعلقہ حکام کو تجاویز دے دی ہیں۔

جسٹس مندوخیل نے کہا کہ اگر تفتیش مکمل ہوگئی تو جوڈیشل کسٹڈی میں کیوں ہیں؟ پھر تو معاملہ ہی ختم ہوگیا۔

جسٹس عرفان سعادت بولے کہ انسانوں کے ساتھ انسانوں والا سلوک کریں، غیر انسانی برتاؤ نہ کریں۔

جسٹس امین الدین خان نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ زیرِ حراست افراد کی اہلخانہ سےملاقات کیوں نہیں کرائی جارہی؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ متعلقہ حکام کو بتایا تھا کہ ملاقات کرانے کا حکم عدالت کا ہے، تسلیم کرتا ہوں کہ ملاقاتوں کا سلسلہ نہیں رکنا چاہیے تھا، آج دو بجے زیرِ حراست افراد کو اہلخانہ سے ملوایا جائے گا، جیلوں میں منتقلی میں کچھ قانونی مسائل بھی ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ پہلے بتاتے تھے ہر ہفتہ ملزمان کی فیملی سے ملاقات ہوتی ہے، آپ اس سلسلے کو جاری کیوں نہیں رکھتے؟ اٹارنی جنرل آپ کا بیان عدالتی رکارڈ کا حصہ ہے۔

سپریم کورٹ میں وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ایک ملزم کو فیملی سے نہیں ملنے دیا گیا، اس کا 5 سال کا بچہ انتقال کرگیا۔

ملٹری کورٹس میں ملزمان سے ملاقاتوں کے فوکل پرسن بریگیڈیئر عمران بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کام کیا ہے؟ کسی بھی فیصلے میں غلطی دیکھنا، آپ نے اپیل میں جاری کیے گئے فیصلے میں غلطی بتانی ہے، ملزمان سے ملاقات کا کیا طریقہ کار ہے۔

بعدازاں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی گئی۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ 7 رکنی بینچ کی دستیابی پر کیس کی آئندہ سماعت مقرر کی جائے گی۔

قومی خبریں سے مزید