آذر بائیجان کے صدر الہام علیوف کے دو روزہ دورہ پاکستان سے اسلام آباد اور باکو کے باہمی سیاسی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنے کا عزم نمایاں ہوا ہے جبکہ ٹرانزٹ ٹریڈ،ترجیحی تجارت،ٹیکنالوجی وسائنس، سیاحت، ائر سروس، معدنی ذخائر، ثقافتی تبادلوں، انفارمیشن شعبوں سمیت 15۔ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔پاک آذر تعلقات میں موانست جہاں صدر الہام علیوف کے دورے کے ہر مرحلے پر والہانہ استقبال،تپاک اور گرمجوشی سے عیاں ہے وہاں مسئلہ کشمیر پرپاکستان کے اصولی موقف کی باکو کی طرف سے حمایت اور کاراباخ تنازع پر اسلام آباد کی باکو سے یک جہتی سے بھی ظاہر ہے۔باہمی امور میں ایک دوسرے کے احترام اور بین الاقوامی معاملات میں یگانگت وہم آہنگی کے مظاہر کا اعتراف صدر الہام علیوف اور وزیر اعظم شہباز شریف کی ان تقاریر میں بھی کیا گیا جو باضابطہ استقبالیہ تقریب میں کی گئیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے آذر بائیجان کو پاکستان کا بہترین دوست اور حقیقی بھائی قرار دیتے ہوئے دونوں ملکوں کے درمیان اس وقت کی تجارت کا حجم دس کروڑ ڈالر ہونےکے حوالے سے کہا کہ یہ حجم ہماری قریبی دوستی کا عکاس نہیں۔صدر علیوف کا کہنا تھا کہ باہمی مفاد کے مختلف شعبوں میں دوارب ڈالر کی سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ دونوں رہنماؤں کے بیانات سے واضح ہے کہ اسلام آباد اور باکو کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے کام جاری رہے گا اور نومبر میں میاں شہباز شریف کے آذر بائیجان کے دورے میں اس باب میں مزید پیش رفت سامنے آئے گی۔ توقع کی جانی چاہئے کہ صدر علیوف کے موجودہ دورے کے نتیجے میں دفاعی صنعت میں جاری تعاون سمیت مختلف شعبوں میں اشتراک کا پہلو نمایاں ہوگا اور بین الاقوامی امور پر عالمی فورموں میں مشترکہ آوازیں مزید نمایاں ہونگی۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998