مسلم لیگ ن کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے مخصوص نشستوں پر فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی کی درخواست دائر کر دی گئی۔
ن لیگ نے سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے پر حکمِ امتناع جاری کرنے کی بھی استدعا کر دی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ چند نکات پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بالکل خاموش ہے، کیا سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں ملنی چاہیے؟ فیصلہ خاموش ہے، کیا ایسی پارٹی کو مخصوص نشستیں ملنی چاہیے جس نے لسٹ ہی جمع نہیں کروائی؟
مسلم لیگ ن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کیا آزاد امیدوار ایسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں جس کا ایک جیتا ہوا امیدوار اسمبلی میں موجود نہیں؟ کیا نشستوں کو خالی چھوڑا جائے یا ان جماعتوں میں بانٹا جائے جنہوں نے انتخابات میں حصہ لیا؟ سپریم کورٹ نے کافی نکات کو سنا لیکن مختصر فیصلے میں کئی اہم نکات پر خاموشی ہے، مخصوص نشستوں کا صرف سنی اتحاد کونسل کی حد تک کیس تھا، تحریکِ انصاف کا مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس نہیں تھا۔
درخواست میں سنی اتحاد کونسل، حامد رضا، الیکشن کمیشن سمیت 11 پارٹیوں کو فریق بنایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللّٰہ تارڑ نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرِ ثانی اپیل دائر کی جائے گی۔
انہوں نے کہا تھا کہ نظرِ ثانی کا فیصلہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کا ہے، فیصلے میں قانونی سقم ہیں، جس کی وجہ سے نظرِ ثانی دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عطاء اللّٰہ تارڑ کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے معاملے پر کافی دیر سے غور جاری تھا، پی ٹی آئی پر پابندی کا معاملہ اگلے کابینہ اجلاس میں آ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے گزشتہ ہفتے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
یہ فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے سنایا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی نشان کا نہ ملنا کسی سیاسی جماعت کو انتخابات سے نہیں روکتا، پاکستان تحریکِ انصاف ایک سیاسی جماعت تھی اور ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کے حصول کی حق دار ہے، تحریکِ انصاف اس فیصلے کے 15 روز میں اپنے مخصوص افراد کی نشستوں کے نام کی فہرست دے۔