انسداد دہشت گردی لاہور کی عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا 9 مئی کے 12 مقدمات میں 10 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔
بانی پی ٹی آئی پر تھانا سرور روڈ میں 5 مقدمات، تھانا گلبرگ کے تین مقدمات اور تھانا ریس کورس، شادمان، مغلپورہ اور تھانا ماڈل ٹاؤن کے ایک، ایک مقدمے میں جسمانی ریمانڈ دیا گیا۔
اس سے قبل عدالت میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا کہنا ہے کہ میں نے 9 مئی کا واقعہ نہیں کروایا، میرا ان واقعات سے تعلق نہیں۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 9 مئی کے مقدمات کی سماعت کے دوران 12 مقدمات میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی حاضری ویڈیو لنک کے ذریعے لگائی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج خالد ارشد سماعت کیس کی سماعت کی، تفتیشی افسران نے12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کےجسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی، عدالت نے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
اے ٹی سی جج نے ریمارکس دیے تھے کہ آپ کا تمام بیان اور وکلاء کے دلائل آرڈر کا حصہ بناؤں گا، آپ کو سن لیا ہے قانون کے مطابق فیصلہ کروں گا۔
بانی پی ٹی آئی کا 9 مئی واقعات سے اعلان لاتعلقی
بانی پی ٹی آئی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں نے 9 مئی کا واقعہ نہیں کروایا میرا ان واقعات سے تعلق نہیں، وزیرآباد میں مجھ پر حملہ ہوا، میری حکومت کے باوجود میری مرضی پر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی، اسلام آباد ہائیکورٹ سے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج غائب کردی گئی، میرے گھر میں حملہ کیا گیا، میں نے پرامن احتجاج کا کہا تھا، 9 مئی واقعات کی جوڈیشل انکوائری کےلیے سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے، میں نے چیف جسٹس کو یاد دہانی کروائی ہے ہماری درخواست پر سماعت کریں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکلاء عثمان ریاض گل اور اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے بھی عدالت میں دلائل دیے۔
عثمان ریاض گل نے کہا کہ اس سے پہلے ویڈیو لنک کے ذریعے جو سماعت ہورہی ہے وہ کیسز جیل کے اندر ہیں، عدالت میں ملزم کو براہ راست پیش کیا جائے، قانون کہتا ہے اگر آپ پیش نہیں کر سکتے تو کسی سیکیورٹی ادارے کو کہیں وہ پیش کرے گا، اگر ایک ملزم کو بحفاظت پیش نہیں کر سکتے تو پھر آپ کی حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ شاہ محمود قریشی کے وکیل نے اگر اعتراض نہیں کیا تو اس میں ہمارا قصور نہیں۔
سرکاری وسائل نے دلائل دیے کہ لائن حاضری بھی اتنی ہی اہمیت رکھتی ہے، ورنہ ثبوت ہی ریکارڈ نہ ہوں، جس پر جج خالد ارشد نے استفسار کیا کہ آپ بانی پی ٹی آئی کو کیوں پیش نہیں کر رہے عدالت میں؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں کر سکتے، ضمنی میں یہ بات لکھی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ کیا ہم ریمانڈ پیپر دیکھ سکتے ہیں پراسکیوشن کس بنیاد پر ریمانڈ مانگ رہی ہے، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ بالکل نہیں یہ سائفر ہے لہذا آپ نہیں دیکھ سکتے۔
بانی پی ٹی آئی کے وکلاء نے ذاتی حیثیت میں انہیں عدالت میں پیش کرنے کی استدعا کی تھی۔