حکومتی ٹیم اور دھرنا انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔
تحریک لبیک کا اسلام آباد میں فیض آباد کے مقام پر دھرنا جاری تھا۔
تحریک لبیک اور حکومتی وفد کے درمیان مذاکرات کرنے والوں میں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ، مشیر سیاسی امور رانا ثنا اللہ، آئی جی اسلام آباد اور اسلام آباد کی انتظامیہ شامل تھی۔
اس مذاکرات کے حوالے سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق تحریک لبیک کی مذاکراتی ٹیم نے حکومتی وفد کے ساتھ مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا، مذاکرات کا یہ پہلا دور گزشتہ روز جمعرات کو ہوا۔
وفد میں شامل اراکین کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان کے وفد کے ساتھ حکومتی وفد کے مذاکرات مثبت رہے، حکومت فلسطین میں اسرائیلی مظالم کی ہر فورم پر مذمت کر رہی ہے، وزیراعظم نے ایس سی او سربراہی اجلاس میں فلسطین پر واضح اور دوٹوک مؤقف اپنایا۔
وفد کے اراکین کا کہنا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے دیرینہ تنازعات کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے، وزیراعظم شہباز شریف ہر فورم پر غزہ کا مقدمہ بھرپور طریقے سے لڑ رہے ہیں، اسرائیل غزہ میں ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور جنگی جرائم کا مرتکب ہے۔
اراکین نے کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عالمی برادری غزہ میں فوری جنگ بندی کی کوششیں تیز کرے، وزیراعظم نےاسرائیل کو جوابدہ بنانے اور انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے پر زور دیا۔
اراکین وفد کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کہہ چکے کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی اور جنگی جرائم کر رہا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فیض آباد پر مذہبی جماعت کے دھرنے کی وجہ سے شہری متبادل راستے اختیار کریں۔
اسلام آباد پولیس کے مطابق دفتری اوقات میں شہری 20 منٹ کا اضافی وقت رکھ کر سفر کے لیے نکلیں، صبح 10 سے 3 بجے تک تمام روڈز پر ٹریفک نارمل ہوتی ہے اور فیملیز سفر کرسکتی ہیں۔
پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سہ پہر 3 سے 7 بجے تک دفاتر سے چھٹی کے وقت بھی ٹریفک کا دباؤ ہوتا ہے، شہریوں سے درخواست ہے کہ رش آورز میں غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔