الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کا فیصلہ کرلیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے سلسلے میں اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔
الیکشن کمیشن نے لیگل ٹیم کو ہدایات دی ہیں کہ فیصلے کے کسی پوائنٹ پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے تو نشاندہی کریں، رکاوٹ ہے تو نشاندہی کریں تاکہ مزید رہنمائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ کمیشن سے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، کمیشن کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے آئین اور قانون کے مطابق کام کرتا رہے گا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے کسی فیصلے کی غلط تشریح نہیں کی، الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو درست قرار نہیں دیا تھا، اس کے خلاف پی ٹی آئی مختلف فورمز پر گئی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔
الیکشن کمیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن درست نہیں تھے جس کے نتیجے میں بیٹ (بلّا) کا نشان واپس لیا گیا، لہٰذا الیکشن کمیشن پر الزام تراشی انتہائی نامناسب ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ جن 39 ایم این ایز کو پی ٹی آئی ایم این اے قرار دیا گیا انہوں نے کاغذاتِ نامزدگی میں پی ٹی آئی سے وابستگی ظاہر کی تھی، پارٹی امیدوار ہونے کے لیے پارٹی ٹکٹ اور ڈیکلیئریشن آر او کے پاس جمع کرانا ضروری ہے جو ان امیدواروں نے جمع نہیں کرایا تھا، ریٹرننگ افسران کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ ان ایم این ایز کو پی ٹی آئی کا امیدوار ڈیکلیئر کرتے۔
واضح رہے کہ 12 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا تھا۔
سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 13 رکنی فل کورٹ بینچ نے فیصلہ سنایا تھا۔