• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب ‘ دو اعلیٰ ترین تعلیمی ادارے سیاست کی بھینٹ چڑھنے لگے

اسلام آباد (عمر چیمہ) دو اعلیٰ تعلیمی اداروں کو قیادت کے بحران کا سامنا ہے اور یہ بحران ایسے لوگوں کی طرف سے پیدا کیا گیا ہے جو ایسے بحران حل کرنے والے ہیں۔ ایچی سن کالج کے پرنسپل، مائیکل اے تھامسن، مئی کے آخری دنوں میں چلے گئے۔ 

سرچ کمیٹی نے ایک ممتاز ماہر تعلیم ڈاکٹر ایس ایم تراب حسین کو ان کی جگہ منتخب کیا اور اس کی منظوری بورڈ آف گورنرز نے دی۔

 لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز کے نامزد پرنسپل مستعفی ہوگئے ہیں۔ کیا وہ نیا عہدہ سنبھال سکیں گے؟ اُن کا مستقبل ہوا میں لٹکا ہوا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ڈاکٹر ایس ایم تراب حسین کی تقرری کی منظوری دینے والے اجلاس کے منٹس پر گورنر پنجاب نے تاحال دستخط نہیں کیے۔ گورنر پنجاب بورڈ آف گورنرز کے صدر بھی ہیں۔ 

اس صورتحال کی وجہ سے تقرری کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہو سکا۔ انہیں یکم اگست سے عہدہ سنبھالنا ہے لیکن نوٹیفکیشن نہ ہونے کی وجہ سے اس کا امکان نظر نہیں آتا۔مقررہ حلقوں کو خدشہ ہے کہ شاید ڈاکٹرتراب کی تقرری کوعملی جامہ نہ پہنایا جاسکے ۔

دوسرا کیس لارنس کالج مری کا ہے۔ کالج کے پرنسپل بریگیڈیئر (ر) مجاہد عالم کو مئی کے آخر تک سبکدوش ہونا تھا۔ ایک کمیٹی تھی جو اُن کے متبادل کی تلاش پر کام کر رہی تھی اور 11؍ مارچ کو اس کمیٹی کے اجلاس کے فیصلے کے مطابق متبادل کو یکم جون کو عہدہ سنبھالنا تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہو سکا کیونکہ میٹنگ کے منٹس جاری کرنے میں 8؍ ہفتے لگ گئے اور اس طرح نئے پرنسپل کی تقرری میں صرف دو ہفتے رہ گئے۔ 

اس صورتحال کا پس منظر یہ ہے کہ بریگیڈیئر (ر) عالم دفتری غلطی کی وجہ سے 2013ء سے پرنسپل ہیں۔ 

ان کے عہدے کی معیاد واضح نہیں کی جا سکی تھی جس کی وجہ سے وہ اتنے عرصہ تک پرنسپل رہے۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 31؍ مئی 2024 تک میعاد کی توثیق کر کے اس غلطی کو دور کرنے کی کوشش کی۔بورڈ آف گورنرز نے اپنے صدر (گورنر پنجاب) کو کئی مرتبہ یاد دہانیاں جاری کیں تاکہ فیصلوں پر عمل کرایا جا سکے۔ اس سلسلے میں ایک اجلاس بھی طلب کیا گیا تھا جو ایک دن قبل ملتوی کر دیا گیا۔ 

اس دوران پنجاب ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز ایکٹ 2021 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 7 ممبران کو برطرف کر دیا گیا۔ 

ایکٹ میں لکھا ہے کہ کسی رکن کو (3 سال کی مدت پوری ہونے سے پہلے)صرف اسی صورت میں ہٹایا جا سکتا ہے کہ وہ ناقص دماغ ہو، نااہل ہو، مجرم ہو، کارکردگی دکھانے میں ناکام ہوا ہو یا پھر مسلسل تین اجلاسوں میں شرکت میں ناکام رہا ہو۔

 اس دوران نئے ارکان کو مقرر کر دیا گیا ہے۔ جن ممبران کو ہٹایا گیا انہوں نے اس اقدام کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ میں چیلنج کر دیا ہے۔ 11 مارچ کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں بشمول پرنسپل کے حوالے سے فیصلوں کا جائزہ لینے کیلئے آج (ہفتہ) کو اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ 

نتیجتاً، یہ تمام سیاست کالج کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے اور اس کا معیار دن بہ دن خراب ہوتا جا رہا ہے۔ گورنر پنجاب نے دی نیوز کے بھیجے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔

اہم خبریں سے مزید