بھارتی ریاست راجستھان کے مٹھورا گاؤں سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ بابورام بھیل نے حکومت کی جانب سے مردہ قرار دیے جانے کے بعد اپنی زندگی کا ثبوت دینے کےلیے جرائم کی راہ اختیار کرلی۔
بابورام نے اپنی غلطی کو درست کرنے کےلیے گاؤں کے بزرگوں اور ریاستی حکام سے اپیل کی مگر کوئی فائدہ نہ ہوا۔ اس خوف سے کہ حکومت اس کی جائیداد ضبط کر لے گی، بابورام نے سنگین جرم کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اپنی زندگی کا ثبوت دے سکے۔
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 19 جولائی کو بابورام نے چھری اور پیٹرول کی بوتل پکڑی اور مقامی اسکول میں گھس کر دہشت گردی شروع کردی۔ اس نے مقامی اسکول میں داخل ہو کر دو اساتذہ، قائم مقام ہیڈماسٹر ہردیال، استاد سریش کمار اور ایک طلب علم کے والد کو شدید زخمی کردیا۔
پولیس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں کے وہاں پہنچنے تک بابورام نے کئی طلبہ اور اساتذہ کو یرغمال بھی بنائے رکھا۔
پولیس تحقیقات کے دوران بابورام نے بتایا کہ مجھے حکومت کی جانب سے غلطی سے مردہ قرار دیا گیا تھا اور اپنی موت کے سرٹیفکیٹ کو منسوخ کروانے کی کوشش کر رہا تھا لیکن اپنی کوشش میں ناکامی کی بعد میں نے خود کو زندہ ثابت کرنے کےلیے یہ اقدام اٹھایا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے سوچا کہ سنگین جرائم کر کے خود کو گرفتار کروانے سے پولیس کے ریکارڈ میں میرا نام شامل ہو جائے گا، جو میرے زندہ ہونے کا ثبوت ہوگا۔
بابورام کو سنگین جرائم کے ارتکاب پر گرفتار کرلیا گیا۔ تاہم یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس نے اسکے جرائم کے ساتھ ساتھ اسکے دعووں کی بھی تحقیقات کا آغاز کردیا جس سے اسکے ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی منسوخی کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔