ترکیہ نے فلسطینیوں کی مدد اور جنگ بندی کے لیے اسرائیل میں داخل ہونے کا عندیہ دے دیا۔
ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ترکیہ نگورو کاراباخ اور لیبیا کی طرح فلسطینیوں کی مدد کے لیے فوجی دستے کے ہمراہ اسرائیل میں داخل ہو سکتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق طیب اردگان نے ترک حکمران جماعت کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مضبوط ہونا ہوگا، تاکہ اسرائیل فلسطین میں جاری جارحٰت کو ختم کریں، جس طرح ہم کاراباخ اور لیبیا میں داخل ہوئے، ممکنہ طور پر ہمیں اسرائیل میں بھی اسی طرح کرنا ہوگا۔ ہمارے پاس ایسا نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مضبوط رہنا ہوگا تاکہ ہم یہ قدم اٹھا سکیں اور اسرائیل ،فلسطین کے ساتھ مزید جارحیت کا مرتکب نہ ہوسکے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز رجب طیب اردگان پر تلملا گئے۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر ترکیہ کے صدر کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رجب طیب اردگان صدام حسین کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اسرائیل پر حملے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اردگان کو سابق عراقی صدر کا انجام یاد رکھنا چاہئے۔