• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کارروائیاں اب بھی جاری ہیں، جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کمیشن کیا کر رہا ہے؟ جسٹس محسن اختر کیانی

فائل فوٹو
فائل فوٹو

اسلام آباد ہائی کورٹ میں مسنگ پرسنز کی بازیابی کے مقدمات کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے کی، جس کا جسٹس طارق محمود جہانگیری اور جسٹس ارباب محمد طاہر حصہ ہیں۔

سماعت کے آغاز میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ جبری گمشدگی کمیشن نے ہر کیس کی الگ سے مختصر رپورٹ عدالت میں دی ہے، اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوں، اٹارنی جنرل کے بیان حلفی کے باوجود یہ کارروائیاں اب بھی جاری ہیں، کیا اٹارنی جنرل کو اس کے بعد اپنے عہدے پر رہ کر کام کرنا چاہیے؟ وفاقی حکومت کو بھی اپنے عہدوں پر رہ کر کام کرنا چاہیے؟ جو بیان عدالت میں دیتے ہیں اُس کے خلاف کام کر رہے ہوتے ہیں، یہ حکومت کی طرف سے مکمل ڈیزاسٹر اور ناکامی ہے، اس وقت جو حالات ہیں ہم آئی ایم ایف سے قرضہ مانگ رہے ہیں، لوگوں کی تنخواہیں اور پینشن دینے کے پیسے نہیں ہیں۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ اٹارنی جنرل کا بیان حلفی تھا کہ کسی بلوچ طالبعلم کو جبری گمشدہ نہیں کیا جائے گا، اٹارنی جنرل کے بیان حلفی کے باوجود بھی بلوچ طلبہ کو جبری گمشدہ کیا جا رہا ہے، 14 مزید بلوچ طلبہ کو جبری طور پر گمشدہ کیا گیا ہے، بلوچ طالبعلم فیروز کو راولپنڈی کی زرعی بارانی یونیورسٹی سے گمشدہ کیا گیا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ فیروز سے متعلق کیا اپڈیٹ ہے، راولپنڈی سے لاپتہ ہوا کوئٹہ سے تو نہیں ہوا، دو سال ہو گئے ابھی تک ہم یہی طے نہیں کر پا رہے کہ کس نے دیکھنا ہے، جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کمیشن کیا کر رہا ہے؟ آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی سے کون جبری گمشدگی کمیشن میں پیش ہوتا ہے؟

رجسٹرار جبری گمشدگی کمیشن نے بتایا کہ میجر رینک کے افسران پیش ہوتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید