انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما رؤف حسن کی اسلحہ بارود برآمدگی کیس میں ضمانت منظوری کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔ فیصلے مطابق رؤف حسن مقدمے میں نامزد نہیں، نہ ہی کوئی اسلحہ یا بارودی مواد ان سے برآمد ہوا۔
فیصلے کے مطابق رؤف حسن کو مرکزی ملزم احمد وقاص کے بیان پر مقدمے میں شامل کیا گیا۔ احمد وقاص نے بیان دیا کہ اسلحہ و بارودی مواد کےلیے پیسے رؤف حسن دیا کرتے تھے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسمانی ریمانڈ کے دوران رؤف حسن سے کچھ برآمد ہوا نہ ان کی نشاندہی پر کچھ ملا۔ رؤف حسن سے اسلحہ و بارودی مواد کے لیے پیسہ فراہم کرنے کے حوالے سے کوئی شواہد نہیں ملے۔
رؤف حسن کو مرکزی ملزم احمد وقاص کے پولیس کسٹڈی میں دیے گئے بیان کی بنا پر شامل کیا گیا۔
فیصلے کے مطابق پولیس تحویل میں ملزم کے بیان کو شریک ملزم کے خلاف استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ رؤف حسن 75 سال کے بزرگ ہیں اور سخت بیماریوں کا شکار ہیں۔ رؤف حسن دل کے امراض میں مبتلا ہیں اور کینسر سے صحتیاب ہوئے ہیں۔
فیصلے کے مطابق رؤف حسن تعلیم یافتہ شخص ہیں، گزشتہ جرائم کا کوئی ریکارڈ نہیں۔
فیصلے کے مطابق رؤف حسن کے خلاف تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، وہ استغاثہ کو مطلوب بھی نہیں۔ ان کی ضمانت بعد از گرفتاری 2 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے۔