وزیراعظم شہباز شریف کی بھارت کو یہ پیشکش بڑی صائب ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرے۔ امن کا راستہ اپنائے۔ مل بیٹھ کر تنازعات حل کئے جائیں اور کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دیا جائے۔ اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے اور یہی دانشمندی کا تقاضا ہے۔ بھارت کو یہ بات ذہن میں رکھ لینی چاہئے کہ وہ کبھی بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنا حصہ نہیں بنا سکے گا۔ پچھلے کئی عشروں سے بھارت تنازعہ کشمیر کے منصفانہ تصفیہ کی خاطر پاکستان سے مذاکرات پر تیار نہیں ہوا۔ اس کے بجائے بنیادی انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کشمیریوں پر ظلم کا ہر حربہ آزمایا۔ آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے کو ختم کر کے کشمیری عوام کی گردن پر پنجے گاڑنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یوم استحصال کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے ویڈیو لنک خطاب کیا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں غیر ریاستی افراد کی آباد کاری اور انہیں جائیداد خریدنے کا ناجائز حق قرار دینے کو ظالمانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کیلئے پاکستان عالمی فورمز کے دروازے پر دستک دیتا رہے گا۔ گزشتہ روز پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے خلاف یوم سیاہ منایا تھا۔ وزیراعظم نے بھارت کو دو ٹوک پیغام دیا کہ اسے ہوش کے ناخن لینے پڑیں گے۔ پاکستان ایک ایٹمی قوت ہے اور وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔ اپنی طرف اٹھنے والی آنکھ پھوڑ دینگے۔ بھارتی حکمران اپنے قلم سے یکطرفہ طور پر کشمیریوں کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے نہ ان کا حق چھین سکتے ہیں۔ مقبوضہ وادی میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی سازش سب سے زیادہ خوفناک ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں 32 لاکھ غیر قانونی ووٹروں کا اندراج اور ریاستی باشندوں کو غیر قانونی طور پر دو لاکھ ایکڑ زمین سے محروم کیا جا چکا ہے۔ پانچ لاکھ کشمیری پنڈتوں کیلئے اسرائیل کی طرز پر علیحدہ کالونیاں بنائی جا رہی ہیں جو ظلم کی حد ہے۔