پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے قصبہ 45 جی ڈی میں شہری کے قتل کا مقدمہ 32 سال بعد درج کرلیا گیا، مقتول لال حسین کے بھائی محمد حسین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق اولاد نہ ہونے پر امیراں بی بی اور لال حسین میں جھگڑا رہتا تھا، امیراں بی بی نے 1992 میں اپنے بھائی حیات اور افضل سے مل کر شوہر کو گلا دبا کر مارا اور لال حسین کی لاش پہلے بوری میں ڈال کر زمین میں دبائی پھر نکال کر نہر میں بہادی۔
مقدمے کے متن کے مطابق امیراں بی بی نے بعد میں ملزم افضل کے بھائی ظفر محمود کے ساتھ شادی کرلی۔
مدعی مقدمے نے دعویٰ کیا ہے کہ امیراں بی بی کے بھائی حیات نے میرے اور جمشید کے سامنے جرم کا اقرار کیا ہے، ملزم حیات نے کہا کہ اس کے ضمیر پر ناحق قتل کا بوجھ ہے، اس لیے رات کو نیند نہیں آتی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قتل کا مقدمہ حیات، افضل اور امیراں بی بی کے خلاف درج کیا گیا ہے، ملزم حیات کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی، دیگر ملزمان کی تلاش جاری ہے۔