اسلام آباد ہائی کورٹ نے اشتہاری ملزم محمد اعظم خان پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا اور گرفتاری کا حکم بھی دے دیا۔
عدالت نے اشتہاری و سزا یافتہ مجرم کی اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست کی سماعت کا تحریری حکم جاری کر دیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزم کی جانب سے اپنے خلاف مقدمات کی تفصیلات کے لیے درخواست دائر کی گئی، ملزم کی جانب سے 2023 میں بھی ایک درخواست دائر کی گئی تھی جو اب بھی زیر التوا ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزم نے موجودہ درخواست میں گزشتہ درخواست کے التوا میں ہونے کو خفیہ رکھا، حیران کن بات یہ ہے کہ دونوں درخواستیں ایک ہی وکیل کے ذریعے دائر کی گئیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ 2023ء کی درخواست میں ملزم نے 16 مقدمات میں ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، موجودہ درخواست میں ملزم نے صرف دو مقدمات میں ملوث ہونے سے متعلق آگاہ کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ انصاف کے طلبگار کو بے داغ ہو کر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا چاہیے، درخواست گزار کی جانب سے حقائق چھپانا ہی درخواست کے مسترد ہونے کے لیے کافی ہے، قانون سے بھاگنے والا اپنے حقوق کھو دیتا ہے، جس میں عدالت سے رجوع کا حق بھی شامل ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار نے متواتر درخواستیں دائر کر کے قانون کا غلط استعمال کیا ہے، درخواست گزار نے جان بوجھ کر حقائق چھپا کر اپنے حق میں فیصلہ لینے کی کوشش کی، درخواست گزار کو دو ماہ میں 25 ہزار روپے کا جرمانہ جمع کرانے کا حکم دیا جاتا ہے، حکم نامے کی کاپی اشتہاری ملزم کی گرفتاری کے احکامات کے ساتھ آئی جی اسلام آباد کو بھجوائی جائے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہم آہنگی کا فقدان اور کامل معلوماتی نظام نہ ہونے کے باعث انصاف کے نظام کا غلط استعمال کیا جاتا ہے، درخواست گزار کی جانب سے اشتہاری ہونے کو چھپایا گیا، عدالت بھی تعین نہ کر سکی، یہی وجہ ہے کہ درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا، ایسی معلومات کے لیے ایک کامل معلوماتی نظام بنایا جائے جس میں ریئل ٹائم ڈیٹا شیئرنگ ہو، رجسٹرار اور ممبر انسپیکشن ٹیم تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے معلوماتی نظام کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیں۔