آج پندرہ اگست ہے، آج سے ٹھیک 77سال قبل پندرہ اگست 1947ء کا سورج ہمارے خطے میں انگریز سامراج سے آزا دی کا سندیسہ لیکر طلوع ہوا تھا۔ہماری آزادی کے سال 1947ء کے آخری نمبر سات کی ہندودھرم سمیت مختلف مذاہب میں خاص اہمیت ہے، یہ ہندسہ کائنات کے پراسرارپہلووو حکمت، رازداری، قوت اور خودشناسی کی عکاسی کرتا ہے۔ہندودھرم میں ریڑھ کی ہڈی کے ساتھ سات چکر توانائی کے مراکز ہیں جو جسمانی، ذہنی اور روحانی تندرستی پر اثرانداز ہوتے ہیں، ہر چکر ایک مخصوص رنگ، عنصر اور خدائی طاقت سے منسلک ہے، ہندو دھرم میں سات مقدس مقامات ایودھیا، متھرا، ہردوار، وارانسی (کاشی)، کانچی پورم، اوجین (آوانتی) اور دوار کی تیرتھ یاترا مذہبی فریضہ ہے، ہندودھارمک تعلیمات کے تحت سات مقدس دریائوں گنگا، جمنا، سرسوتی، نرمدا، گوداوری، کرشنا اور کاویری میں اشنان آتما کو پاک کردیتاہے، موسیقی کے سات سُر سا رے گاما پادا نی انسانی نفسیات اور جذبات پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، ہندو دھرم میں شادی کا مقدس فریضہ سات پھیروں کے بغیر مکمل نہیں، ویدک علوم کے مطابق جیون کے سات مراحل ان نیک مقاصد کے حصول کا ذریعہ ہیں جو کسی بھی انسان کو ایک بامقصد زندگی گزارنے کیلئے اپنانے چاہئیں،دھرتی کے مالک نے ہمارے اوپر سات آسمان اورہمارے نیچے سات زمینیں تخلیق کی ہیں، ہمیں ہفتے میں سات دن اورسات راتیں دیے ہیں۔ اسی طرح قوس قزح کے سا ت رنگ، دنیا کےسات براعظم اور سات عجائبات اس پراسرار ہندسے کی انسانی سماج میں خاص اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔اس حوالے سے قدیم علم الاعداد انک جیوتش کے تحت 77کا ہندسہ بھی بہت سے دلچسپ حقائق سے پردہ اٹھاتا ہے جس کابراہ راست تعلق سات کے ہندسے کے ساتھ ہے، علم جیوتش کے مطابق اینجل نمبر 77 کو ایک ایسا روحانی پیغام رساں سمجھا جاتا ہے جوزندگی کے نازک موڑ پر رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتا ہے، یہ نمبربھٹکے ہوئے مسافروں کی ایک کمپاس (قطب نما) کی طرز پر درست سمت کا تعین کرنے کیلئے مدد کرتا ہے، نمبر 77 نیند سے بیداری اور ترقی کیلئے جدوجہدکی نمائندگی کرتا ہے، یہ ہندسہ اس امر کی یقین دہانی کراتا ہے کہ آپ اپنے روحانی سفر میں صحیح راستے پرگامزن رہیں، یہ نمبر پیغامِ الٰہی کے طور پر زور دیتا ہے کہ انسان اپنی زندگی کے سفر میں اپنی اصلیت کو فراموش نہ کرے، نمبر 77 مستحکم روابط، افہام و تفہیم اور سچائی کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔ علم جیوتش کے مطابق اینجل نمبر 77 خود شناسی اور خود عکاسی کو متاثر کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے، یہ انسان کو اپنے اندر جھانکنے، اپنی اندرونی قوت کو دریافت کرنے اور اپنی خودی کا اظہار کرنے کی ترغیب دیتا ہے،اسی طرح 77کا ہندسہ زندگی کے مختلف موڑوں پر لچک کا مثبت رویہ برقرار رکھتے ہوئے چیلنجوں پر قابو پانے کی تلقین کرتا ہے۔آج سے 77سال قبل ہمارے ساتھ خطے کے اور جو ملک آزادی کی نعمت سے ہمکنار ہوئے، وہ آج دنیا کے نقشے پر انڈیا اور بنگلہ دیش کے نام سے جانے جاتے ہیں، میں اپنے ماضی کے متعدد کالموں میں اس حقیقت کا اظہار کرچکا ہوں کہ ہندوستان کی تقسیم کا مقصد دشمن ریاستوں کی تشکیل ہرگز نہ تھا، تاہم صدیوں سے ایک ساتھ رہنے والے گزشتہ سات دہائیوں سے ایک دوسرے سے بدظن ہیں،اِن ممالک کی اعلیٰ قیادت نے ماضی میں اپنے وقتی مفادات کی خاطر نفرتوں کے بیج بوئے، تاہم آج ہمارے خطے سے انگریز سامراج کی رُخصتی کے 77سال ایک ایسے سال میں مکمل ہورہے ہیں جو ہندو ویدک علم نجوم کے تحت کرما کا سال ہے، اس سال دنیا کے ہرمطلق العنان حکمران کو اپنے ماضی کے کرموں کا پھل پانا ہے اور عوام کی طاقت کے سامنے بے بسی کا اظہار انکی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے۔ رواں برس بنگلہ دیش میں الیکشن نتائج کے بعد طویل عرصے سے اقتدار میں رہنے والی شیخ حسینہ دوبارہ راج سنگھاسن پر براجمان ہوگئی تو کرما تھیوری حرکت میں آگئی اور اینجل نمبر 77بنگلہ عوام کے پاس خودی و خودشناسی کا سندیسہ لیکر پہنچ گیا، بنگلہ دیش میں باشعور نوجوان جمہوریت کے بھیس میں آمریت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نفرتوں کا پرچار کرنے والی وزیراعظم شیخ حسینہ کا تخت بہا لے گیااور بانی بنگلہ دیش شیخ مجیب الرحمان کے دیوہیکل مجسمے اور ان سے منسوب تاریخی عمارات عوامی غیض و غضب کی زد میں آگئے، آج وہ بنگلہ دیش جہاں لفظ (پاکستانی) رضاکار منفی انداز میں استعمال کیا جاتا تھا، وہاں کا بچہ بچہ اپنے آپ کو فخریہ رضاکار پکار رہا ہے۔اسی طرح چند ماہ قبل ہمارے پڑوس انڈیا میں انتخابات کا طبل بجا تو ہر طرف اب کی بار چارسو پار کا نعرہ گونجنے لگا،ایسا محسوس ہونے لگا کہ نریندر مودی بھاری اکثریت سے ملکی آئین میں تبدیلی کرکے نہ صرف انڈیا کی سیکولر اساس تبدیل کرڈالیں گے بلکہ خطے کا جغرافیہ بھی بدل ڈالیں گے،تاہم میں نے ستاروں کی چال کی روشنی میں پیشگی خبردار کردیاتھا کہ کرما کے سال میں مودی کو بھی اپنے ماضی کے کرموں کا پھل چکھنا ہوگا، الیکشن نتائج مودی سمیت سب کو حیرت زدہ کردیں گے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کا لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے کا خواب چکناچور ہوجائے گا، اینجل نمبر 77کے پیغام پر لبیک کہتے ہوئے انڈیا میں عوام نیاپنا حق رائے دہی استعمال کیااور آج اتحادیوں کے نرغے میں گھِرا پردھان منتری مودی ماضی کے رعب و دبدبے سے محروم ہوچکا ہے۔مجھے یقین ہے کہ آزادی کے 77ویں سال کے موقع پر اینجل نمبر 77پاکستان کیلئے خود داری، خودشناسی اور خودانحصاری کا سندیسہ لیکر آیا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کریں، قائداعظم کے وژن پردل و جاں سے عمل پیرا ہوں، اکثریت اقلیت کی تفریق سے بالاتر ہوکر سب پاکستانی شہریوں کیلئے یکساں مواقع کی فراہمی یقینی بنائیں اور اپنے ملکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے پیارے وطن کو ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار کرنے کیلئے سنجیدہ کوششیں کریں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)