سپریم کورٹ آف پاکستان نے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب مبینہ آڈیو لیک کیس سماعت کے لیے مقرر کر دیا۔
عدالتِ عظمیٰ کے جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم افغان 19 اگست کو سماعت کریں گے۔
وفاقی حکومت نے بانیٔ پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم الثاقب کی آڈیو لیکس کے حوالے سے مقدمے کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا 25 جون کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔
وفاقی حکومت نے وزارتِ داخلہ کے ذریعے نجم الثاقب، سیکریٹری وزارتِ پارلیمانی امور ڈویژن، اسپیکر قومی اسمبلی پاکستان، خصوصی کمیٹی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر، سیکریٹری کمیٹی، قومی اسمبلی سیکریٹریٹ، وزیرِ اعظم آفس، سیکریٹری وزارتِ دفاع، چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی، جاز، یو فون، ژونگ، ٹیلی نار پاکستان، پی ٹی سی ایل، سائبر انٹرنیٹ سروس (پرائیویٹ) لمیٹڈ، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن اور آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ اداروں کے سربراہان کی طلبی اور ان سے رپورٹیں منگوانا فیکٹ فائنڈنگ کے مترادف ہے۔
وفاقی حکومت کی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا نجم الثاقب کی درخواست پارلیمانی کمیٹی کی طلبی کے خلاف تھی جو معاملہ ختم ہو چکا ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ غیر مؤثر درخواست کے نکات سے ہٹ کر کارروائی کر رہی ہے۔