وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بجلی سستی کرکے مراد علی شاہ، علی امین گنڈاپور اور سرفراز بگٹی کو چیلنج دے دیا، تینوں صوبائی حکومتیں خاموش جبکہ سیاسی رہنماؤں کے شکوے سامنے آگئے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے گذشتہ روز، پنجاب میں 500 یونٹ تک کے بجلی صارفین کےلیے 14 روپے فی یونٹ کمی کااعلان کیا اور کہا کہ صوبائی حکومت یہ بوجھ اٹھائے گی۔
مریم نواز کے ہمراہ نواز شریف کے اس اعلان پر سیاسی جماعتوں کا شدید ردعمل آیا۔
حکومت کے اتحادی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اس اعلان سے دیگر علاقوں کے احساس محرومی میں اضافہ ہوا، صرف پنجاب میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ قبول نہیں۔
مصطفیٰ کمال کو وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے جواب دیا کہ پنجاب نے یہ ریلیف مفت میں نہیں بلکہ اپنے عوام کے لیے پیسے دے کر لیا ہے، بہت خوشی ہوگی اگر مصطفیٰ کمال، سندھ حکومت سے بات کریں کہ وہ بھی اپنے عوام کو یہ ریلیف دے۔
مریم نواز کے جواب پر مصطفیٰ کمال نے کہا کہ آپ کے قیمتی مشورے کا شکریہ، سندھ حکومت کا سلوک اچھا ہوتا تو آپ کی پارٹی کی غیر مشروط حمایت کی کیا ضرورت تھی، ویسے بھی انہوں نے پریس کانفرنس میں پنجاب سے نہیں، وزيراعظم سے درخواست کی تھی۔
پنجاب میں بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے اعلان پر جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کا بھی ردعمل سامنے آیا، انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف پورے ملک کو ملنا چاہیے۔
ادھر جے یو آئی ف کے ترجمان حافظ حمداللّٰہ نے کہا کہ ریلیف صرف ایک صوبے کیلئے کیوں ہے؟ یہ ایک پاکستان ہے یا دو پاکستان، ثابت ہوگیا کہ میاں نواز شریف صرف پنجاب کے لیڈر ہیں۔