محکمۂ موسمیات نے سکھر میں 2 روز کے دوران 300 ملی میٹر بارش کا دعویٰ غلط قرار دے دیا۔
چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کا کہنا ہے کہ سکھر کے قریب روہڑی میں 134 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔
محکمۂ موسمیات کے میٹرولوجسٹ انجم نذیر نے جیو نیوز بات کرتے ہوئے کہا کہ 2002ء سے 2003ء کے دوران سندھ کے ہر تعلقہ میں رین گیجز کی تنصیب ہوئی، ہر تعلقہ انچارج کو ہر ماہ رپورٹ محکمۂ موسمیات کو کرنے کا ذمہ دار بنایا گیا تھا۔
انجم نذیر کا کہنا ہے کہ ریونیو آفیسرز کے مسلسل ٹرانسفر کی وجہ سے رین گیجز کا ریکارڈ صحیح طور پر مرتب نہیں کیا جاسکا، رین گیجز پر ریکارڈ بارش متعلقہ تعلقہ کی تو ہوسکتی ہے پورے سکھر کی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے آنے والے ریونیو آفیسرز کی تربیت نہ ہونے کے باعث انہیں رین گیج کا استعمال نہیں آتا، رین گیجز کا مرتب کردہ ریکارڈ عالمی معیار کے مطابق تسلیم نہیں کیا جاتا، بین الاقوامی معیار کے مطابق صرف آبزرویٹری کا ریکارڈ مستند ہوتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سکھر آبزرویٹری 1997ء میں قائم کی گئی، کسی بھی آبزرویٹری کا 30 سال کا ریکارڈ بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے، سکھر آبزرویٹری کو قائم ہوئے صرف 27 سال ہوئے ہیں، محکمۂ موسمیات عالمی موسمیاتی ادارے کے معیار کے مطابق بارش کا ریکارڈ مرتب کرتا ہے۔
انجم نذیر نے کہا کہ سکھر آبزرویٹری کے مطابق 10 ستمبر 2012ء میں 24 گھنٹے میں 168.2ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ 4 اگست 2008ء میں 92 ملی میٹر بارش ہوئی۔
میٹرولوجسٹ انجم نذیر نے کہا کہ سکھر میں گزشتہ روز کی 100 ملی میٹر بارش نے 2008ء کی بارش کا کا ریکارڈ توڑا ہے، 77 سال کی بارش کی تاریخ کا ریکارڈ ٹوٹنے کا دعویٰ غلط ہے۔
میئر سکھر ارسلان شیخ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے متاثرہ 95 فیصد حصوں سے پانی کی نکاسی کی جاچکی ہے، قریشی گوٹھ اور ریلوے اسٹیشن سے پانی جلد صاف ہو جائے گا۔
ارسلان شیخ کا کہنا ہے کہ محکمۂ موسمیات کی کارکردگی سے مایوسی ہوئی ہے، محکمۂ موسمیات نے جون جولائی میں طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کی جو نہیں ہوئی، محکمۂ موسمیات کے اعدادوشمار سیٹلائٹ سسٹم سے منسلک ہیں۔
انہوں نے کہاکہ محکمۂ موسمیات غیرملکی موسمیاتی رپورٹ سے اپنی رپورٹ تیار کرتا ہے، ہر تعلقے میں بارش ریکارڈ کرنے کے پوائنٹس نصب ہیں، سکھر سٹی تعلقہ میں گزشتہ شام 4 بجے تک 292 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔