سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما علی گوہر بلوچ کی این اے 97 فیصل آباد میں دوبارہ گنتی کی درخواست خارج کر دی۔
کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل بینچ نےکی۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ریکارڈ سے ثابت کریں کہ ریٹرننگ افسر کو دوبارہ گنتی کی درخواست بر وقت دی گئی تھی، آپ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر انحصار کر رہے ہیں، سپریم کورٹ نےفیصلے میں دو اصول طے کیے ہیں، سپریم کورٹ نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست بر وقت آئے تو دوبارہ گنتی سے آر او انکار نہیں کر سکتا، سپریم کورٹ نے دوبارہ گنتی کے لیے دونوں امیدواروں میں ووٹوں کا فرق بھی بیان کیا، یہاں ریکارڈ سے کہیں ثابت نہیں ہو رہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست 9 فروری کو آ گئی تھی، آپ جس کاغذ پر انحصار کر رہے ہیں اس پر تاریخ بھی درج نہیں۔
اُنہوں استفسار کیا کہ کیاریٹرننگ افسر نے کسی فورم پر تسلیم کیا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست آئی تھی؟
علی گوہر بلوچ کے وکیل حسن رضا پاشا نے جواب دیا کہ ریٹرننگ افسر جھوٹ بھی تو بول سکتا ہے۔
جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے کہا کہ دوبارہ گنتی کی درخواست بعد میں ذہن میں آنے والی سوچ ہے۔
کیس کی سماعت کے دوران ڈی جی قانون محمد ارشد بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس امین الدین خان نے ڈی جی قانون سے استفسار کیا کہ آپ کا ریکارڈ کیا کہتا ہے؟
محمد ارشد نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ہوئے کہا کہ ہمارے ریکارڈ کے مطابق 9 فروری کو دوبارہ گنتی کی درخواست دائر نہیں کی گئی۔