پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ ہمارے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کو بالکل سائیڈ پر رکھ دیا گیا ہے، حالانکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترین ممالک میں سے ہے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس شیری رحمٰن کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے دوران حکام وزارتِ موسمیاتی تبدیلی نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ صنعتی شعبوں پر کاربن ٹیکس لگنے سے بہت فوائد ہوں گے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ کاربن ٹیکس لگانا ٹیکنیکل معاملہ ہے، کیا اس پر وزارتِ صعنت سےبات ہوئی؟
کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم نے انہیں بتایا کہ چیمبر آف کامرس اور مختلف سیکٹرز سے گفتگو ہو رہی ہے۔
چئیرپرسن کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایک بندے کے بیمار ہونے سے بریفنگ نہیں ہوگی؟ یہ دوسری بار ہے، حکام وزارتِ موسمیاتی تبدیلی پریزینٹیشن دینے میں ناکام ہوئے، آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ورنہ کارروائی کریں گے۔
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما نے کہا کہ وزارتِ موحولیات کے حکام وزارت کی ذمے داریاں بھی بتائیں؟
انہوں نے کہا کہ وزارت کے افسران کے پاس ماحولیات میں مہارت نہیں ہوتی، وزارتِ خارجہ کی طرح وزارتِ ماحولیات کا بھی پیٹرن بنانے کی ضرورت ہے۔
حکام موسمیاتی تبدیلی نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ441 ملین ڈالرز کے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق منصوبے منظور ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کہ پاکستان میں پانی بڑی تیزی سے کم ہو رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ سیلابی پانی نہروں کا رخ کرے۔