رواں ماہ پولیس اہلکاروں پر ڈاکوؤں کے تیسرے اور سب سے بڑے حملے نے پولیس حکام کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیے۔
پولیس حکام کی جانب سے کئی بنیادی ایس او پیز کو نظر انداز کیا گیا، ہر 12 روز بعد ہونے والی نقل و حرکت کے دوران ایس ایچ او ماچھکہ کو موقع پر موجود ہونا چاہیے تھا، پولیس اہلکاروں کی منتقلی کے دوران انہیں بکتر بند گاڑیاں کیوں فراہم نہیں کی گئیں؟
ایس او پیز کے مطابق پولیس اہلکاروں کی نقل و حرکت دن کے وقت ہونی چاہیے، پھر پولیس اہلکاروں کی نقل و حرکت شام کے وقت کیوں کی گئی؟ اہلکاروں کی منتقلی کے لیے مقامی افراد کی مدد کیوں نہیں لی گئی؟ بارش کے پانی کے باعث راستہ بند تھا تو اہلکاروں کی منتقلی کےلیے اس راستے کو کیوں چنا گیا؟
واضح رہے کہ گذشتہ روز رحیم یار خان کے کچے کے علاقے ماچھکہ میں ڈاکوؤں کے پولیس کی 2 گاڑیوں پر حملے کے نتیجے میں 12 اہلکار شہید ہوگئے۔
ڈاکوؤں نے فائرنگ کے ساتھ ساتھ راکٹ بھی داغے، حملے میں 6 اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ 5 لاپتہ ہوئے تھے جنہیں بعد میں ریسکیو کر لیا گیا۔
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق حملے میں ملوث ڈاکوؤں کی سرکوبی کےلیے پولیس آپریشن جاری رہے گا۔