خاص طور پر کووِڈ وبائی مرض کے بعد گھروں کے ٹرینڈز کافی بدل گئے ہیں۔ لوگ گھروں میں جس قدر داخلی حصوں یعنی اِن ڈور کو جتنی اہمیت دیتے ہیں، اب گھر کے خارجی حصوں یعنی آؤٹ ڈور کو بھی اتنی ہی اہمیت دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آؤٹ ڈور کچن، عقبی حصہ ، پورچ اور باغیچہ اب ہر گھر کی ضرورت بنتے جارہے ہیں۔ اور جب بات ہو گھر کے بیرونی حصے کی تو اس میں لائٹنگ خاص اہمیت کی حامل ہوجاتی ہے۔
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گھر کے بیرونی حصوں میں قدرتی روشنی جیسے سورج کی روشنی یا 14ویں کے چاند کی چاندنی بہترین ’’لائٹنگ‘‘ ہوتی ہے، تاہم دن کے اوقات میں تو روزانہ اور ہر وقت بیرونی حصے قدرتی روشنی سے روشن رہتے ہیں لیکن رات کے وقت چاند کی چاندنی نہ تو ہر رات دستیاب ہوتی ہے اور نہ ہی پوری رات۔ ایسے میں رات کے وقت گھر کے بیرونی حصوں کو روشن رکھنے کے لیے مصنوعی روشنی درکار ہوتی ہے۔
غروب آفتاب کے بعد، اس حصے کی چکا چوند میں اضافہ لائٹنگ کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ نہ صرف آؤٹ ڈور ایریا کی تعمیر وسجاوٹ پر بھرپور دھیان دیا جائے بلکہ یہاں روشنی کے منظم انتظام پر بھی توجہ مرکوز کی جائے تاکہ سردی ہو یا گرمی، دن ہو یا رات آپ گھر کے بیرونی حصے میں تمام کام بہتر طور پر سر انجام دے سکیں۔ گھر کے بیرونی حصے میں لائٹنگ کے حوالے سے انٹیریئر ڈیزائنرز کیا مشورے دیتے ہیں، آئیے جانتے ہیں۔
گھر کے بیرونی حصے کیلئے’روشنیوں‘ کا انتخاب
چھت میں تنصیب
پورچ اور عقبی حصے کے لیے چھت میں روشنیاں نصب کرنا (Recessed light) ایک بہترین انتخاب سمجھا جاتا ہے۔ غور کیا جائے تو چھت میں نصب ایل ای ڈی لائٹس کا فیشن کافی پرانا ہے لیکن گھر کے بیرونی حصوں میں چھت پر ایل ای ڈی روشنیوں کا انتخاب عموماً کم ہی دیکھا جاتا ہے۔
ایملی اینڈرسن کے مطابق، بیرونی سائبان کی چھت اور ایل ای ڈی لائٹس کے لیے سفید رنگ کا انتخاب بہترین رہتا ہے۔ اگر آپ نے گھر کے بیرونی حصے میں سائبان بنایا ہوا ہے تو سائبان کی چھت ایل ای ڈی لائٹس فکس کرنے کے لیے بہترین ہے۔
لٹکنے والی روشنیاں
بالکونی کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے انٹیریئر ماہرین وہاں ڈیکوریشن لائٹس کا اضافہ ضروری سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں برٹش انٹیریئر ڈیزائنرکیمیون ڈیزائن کا کہنا ہے کہ بالکونی میں پینڈنٹ لائٹس کا انتخاب بیرونی حصوں کو گھر کے اندرونی حصوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بھی ضروری ہے۔
لہٰذا گھر کے بیرونی حصے کے لیے شوخ رنگ والی پینڈنٹ لائٹس کا انتخاب کیجیے لیکن اس حوالے سے ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ بالکونی کے لیے چھوٹے سائز اور شو خ رنگ کی لٹکنے والی لائٹس کا انتخاب زیادہ مناسب رہے گا۔
سیڑھیوں کی دیوار
گھر کے بیرونی حصے میں لائٹنگ خوبصورتی کے ساتھ ساتھ گھر کی حفاظت کا کام بھی کرتی ہے۔ سیڑھیوں والی دیوار پر لائٹس لگانے سے آپ یا آپ کے گھر والے کسی بھی حادثے سے محفوظ رہ سکتے ہیں، تاہم اگر اندھیرا ہوگا تو اوپر نیچے آنے جانے میں دقت کا سامنا ہوسکتا ہے۔ گھر کے بیرونی حصے میں سیڑھیوں کیلئے لائٹنگ کا انتخاب کرنے کے حوالے سے کئی آپشنز دستیاب ہیں۔
مثلاً سولر ویج لائٹ، اسٹون پاتھ وے لائٹ، وال سرفیس لائٹ، اسٹیئروے اسٹیپ لائٹ وغیرہ۔ اسٹیئر لائٹنگ کا سب سے مقبول ٹرینڈ وال سرفیس لائٹنگ ہے جو کہ بچوں والے گھروں کیلئے بہترین روشنی تصور کی جاتی ہے۔
اس کے تحت سیڑھیوں کے ساتھ والی دیوار پر ہر زینے کے نچلے حصے میں لائٹس نصب کی جاتی ہیں، تاکہ مکینوں کو زینہ اترتے یا چڑھتے ہوئے کسی قسم کی کوئی مشکل پیش نہ آئے۔
فرش میں لائٹس
باغیچے یا عقبی حصے کی خوبصورتی میں اضافے کے لیے فرشی روشنیوں کا بھی انتخاب کیا جاسکتا ہے۔ انٹیریئر ڈیزائنر کے مطابق دیواروں میں لائٹس تو سب ہی لگواتے ہیں، مگر آپ اپنے باغیچے کی خوبصورتی بڑھانے کیلئے فرش پر روشنیوں کا انتخاب کرکے کچھ منفرد کرسکتے ہیں۔
فرشی روشنیوں کا استعمال عام طور پر عمودی باغ والی دیوار سے منسلک فرش کے لیے کیا جاتا ہے، جس کا مقصد اس دیوار کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کرنا ہوتاہے۔ یہ لائٹس فرش پر اوپری رُخ نصب کی جاتی ہیں، جو ہر طرف روشنی بکھیرتی ہیں۔ ان روشنیوں کی موجودگی میں رات کے وقت یہاں چہل قدمی کرنا بڑا رومانوی لگتا ہے۔
اسٹرنگ لائٹس
انٹیریئر ڈیزائنر جل شارپ باغیچے کے لیے اسٹرنگ لائٹس کے انتخاب کا مشورہ دیتے ہیں۔ اسٹرنگ لائٹس( جنھیں عام طور پر فیری لائٹس بھی کہا جاتا ہے) ایک مقبول انٹیریئر ٹرینڈ ہے۔ اسٹرنگ لائٹس بنیادی طور پر ایک وائر میں ہر کچھ فاصلے سے جڑے بلب ہوتے ہیں، جن کا سائز آپ کی پسند پر منحصر ہے۔ ان لائٹس کو گھر کے بیرونی حصے میں ایک جگہ سے دوسری جگہ لگاکر پورے باغیچے کو ایک وقت میں ہی روشن کیا جاسکتا ہے۔
چھُپی ہوئی لائٹس
دیواروں یا فرش میں نصب چھُپی ہوئی یعنی کنسیلڈ لائٹنگ زیادہ تر باغیچے میں کیاریوں کی زینت بنائی جاتی ہے۔ ان لائٹس کو دیوار کے نچلے حصے میں چھپایا جاتا ہے، جس کے باعث کیاریاں یا باغیچے کے چاروں کونے غروب آفتاب کے بعد ایک خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔ اس طرح کی روشنی آنکھوں پر بھاری نہیں پڑتی اور مدھم سی روشنی ماحول کی خوبصورتی میں کئی گنا اضافہ کردیتی ہے۔