• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

12مئی تحقیقات کیس: درخواست گزار کے انتقال پر استدعا غیر مؤثر ہونے پر خارج

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

17 سال گزر جانے کے باوجود 12 مئی واقعات کی از سرے نو تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں، درخواست گزار کے انتقال کے باعث درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج کر دی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ میں سانحہ 12 مئی کی ازسر نو تحقیقات کے کیس کی سماعت ہوئی۔

ایس ایچ او قائد آباد کی جانب سے درخواست گزار اقبال کاظمی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

پولیس رپورٹ کے مطابق درخواست گزار اقبال کاظمی 28 مئی 2021ء کو انتقال کر چکے ہیں، اقبال کاظمی کی اہلیہ نے ان کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ واٹس ایپ کے ذریعے بھیجا تھا، ڈیتھ سرٹیفکیٹ کی متعلقہ اسپتال سے بھی تصدیق کی گئی ہے۔

عدالت نے پولیس رپورٹ کے بعد درخواست غیر مؤثر ہونے پر خارج کر دی۔

یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2018ء کو تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے سے متعلق فیصلہ سنایا تھا، عدالت نے سانحۂ 12 مئی کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

فیصلے میں سندھ حکومت کو چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے ٹریبونل کے لیے رجوع کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

درخواست گزار اقبال کاظمی نے تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی استدعا جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے کمیشن بنانے کی مخالفت کی گئی تھی۔

آج کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ 2018ء میں ہائی کورٹ کی لارجر بینچ کیس کو ناقابلِ سماعت قرار دے چکی ہے، 11 سال کا عرصہ گزر چکا ہے اس میں مزید تحقیقات کی ضرورت نہیں۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ 12 مئی 2007ء کو سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی آمد پر ہنگامہ آرائی ہوئی تھی، چیف جسٹس کو کراچی ایئر پورٹ پر روک دیا گیا تھا، مختلف مقامات پر فائرنگ اور ہنگامہ آرائی کے واقعات میں 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، اس وقت کے چیف جسٹس کو سندھ ہائی کورٹ بار کی تقریب میں پہنچنا تھا، سابق صدر پرویز مشرف کے حکم پر ایم کیو ایم نے کراچی میں قتلِ عام کیا تھا۔

درخواست میں سابق صدر پرویز مشرف، بانیٔ ایم کیو ایم، سابق مشیرِ داخلہ اور سابق میئر کراچی وسیم اختر کو فریق بنایا گیا تھا۔

قومی خبریں سے مزید