• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بائیڈن انتظامیہ نے کوویڈ 19 سے متعلق مواد سینسر کرنے کیلئے دباؤ ڈالا، مارک زکربرگ کا انکشاف

--- فائل فوٹو
--- فائل فوٹو

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے انکشاف کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے عالمی وباء کوویڈ 19 کے دوران وباء سے متعلق مواد کو سینسر کرنے کے لیے کمپنی پر دباؤ ڈالا تھا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریپبلکنز کی اکثریت کے حامل ایوان کی عدالتی کمیٹی کو لکھے گئے خط میں مارک زکر برگ نے وہائٹ ہاؤس کی جانب سے کورونا وائرس اور اس کی ویکسینز سے متعلق غلط معلومات کی روک تھام کے حوالے سے جاری ہونے والی درخواستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے عالمی وباء کوویڈ 19 کے دوران وباء سے متعلق مواد کو سینسر کرنے کے لیے کمپنی پر دباؤ ڈالا تھا۔

26 اگست کو لکھے گئے ایک خط میں مارک زکربرگ نے امریکی ایوانِ نمائندگان کی عدالتی کمیٹی کو بتایا کہ مجھے اس دباؤ کے بارے میں پہلے بات نہ کرنے پر افسوس ہے اور فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے مالک کی حیثیت سے کچھ مواد ہٹانے کے بارے میں کیے گئے دیگر فیصلوں پر بھی افسوس ہے۔

انہوں نے خط میں بتایا کہ جولائی2021ء میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ فیس بک جیسا سوشل میڈیا پلیٹ فارم کورونا وائرس کی ویکسین کے بارے میں غلط معلومات کو پوسٹ کرنے کی اجازت دے کر لوگوں کی زندگیاں لے رہا ہے۔

مارک زکربرگ نے اپنے خط میں بتایا کہ اس کے علاوہ وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکریٹری جین ساکی اور سرجن جنرل وویک مورتی جیسے رہنماؤں نے بھی اپنے بیانات میں کہا تھا کہ کمپنی غلط معلومات کے پھیلاؤ کو رُوکنے کے لیے مناسب کام نہیں کر رہی، جس کی وجہ سے وبائی امراض پر قابو پانا اور مریضوں کی جانیں بچانا مشکل ہو رہا ہے۔

خط میں انہوں نے کہا کہ فیس بک نے اس وقت کہا تھا کہ ہم اس طرح کی غلط معلومات کی روک تھام کے لیے جارحانہ اقدامات کر رہے ہیں، جس کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے اپنی تنقید میں نرمی کی۔

خط میں فیس بک کے سربراہ نے کہا ہے کہ ہماری کمپنی پر مواد کو سینسر کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا اور اگر ہمیں ایسے مطالبات کا سامنا دوبارہ کرنا پڑا تو کمپنی پیچھے ہٹ جائے گی۔

خط میں ان کا کہنا ہے کہ 2021ء میں بائیڈن انتظامیہ کے سینیئر حکام بشمول وائٹ ہاؤس نے ہماری ٹیموں پر مہینوں تک مسلسل دباؤ ڈالا کہ ہم کوویڈ 19 کے مخصوص مواد بشمول میمز سینسر کریں اور جب ہم راضی نہیں ہوئے تو ہماری ٹیموں پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ حکومتی دباؤ غلط تھا اور مجھے افسوس ہے کہ ہم اس کے بارے میں پہلے زیادہ کھل کر بات نہیں کر سکے۔

واضح رہے کہ مارک زکربرگ کی جانب سے لکھے گئے اس خط کو عدالتی کمیٹی نے اپنے فیس بک پیج پر پوسٹ کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ مہلک وبائی مرض کے دوران صحتِ عامہ اور حفاظت کے لیے اٹھائے گئے ذمے دارانہ اقدامات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمارا مؤقف واضح رہا ہے، ہمارا ماننا ہے کہ ٹیکنالوجی کمپنیوں اور دیگر نجی اداروں کو اپنی معلومات کے بارے میں آزادانہ طور پر فیصلے کرتے ہوئے امریکی عوام پر ان کے اقدامات کے اثرات کو مدِنظر رکھنا چاہیے۔

یہاں یہ بھی واضح رہے کہ میٹا کے سربراہ نے اپنے اس خط میں یہ بھی واضح کیا کہ وہ رواں سال ہونے والے صدارتی انتخابات میں انتخابی بنیادی ڈھانچے کو سپورٹ کرنے کے لیے کوئی تعاون نہیں کریں گے تاکہ آئندہ انتخابات میں کسی طریقے سے کوئی کردار ادا نہ کر سکیں۔

یاد رہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے دوران 2020ء ہونے والے گزشتہ امریکی انتخابات میں مارک زکربرگ نے انتخابی بنیادی ڈھانچے کو سپورٹ کرنے کے لیے اپنی فلاحی تنظیم ’چن زکربرگ انیشی ایٹو‘ کے ذریعے 400 ملین ڈالرز عطیہ کیے تھے، جس کی وجہ سے انہیں بعد ازاں شدید تنقید اور قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

بین الاقوامی خبریں سے مزید