• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہیلری جب 2012میں مصر کے دورے پر آئیں تو بہت سے مصریوں نے (مصر نہیں بنے گا پاکستان) کے نمایاں بینروں سے ان کا استقبال کیا ۔بین الاقوامی میڈیا نے ان بینرز کو نمایاں کوریج دی۔ میں نے جنگ میں اپنے شائع شدہ کالم میں بعنوان مصر نہیں بنے گا پاکستان ،میں دعویٰ کیا تھا مصر بنے گا پاکستان۔ جنھوں نے پاکستان کو دہشت زدہ پاکستان بنایا تھا انہوں نے مصرکو پاکستان بنانے کیلئے تمام مطلوبہ لوازمات جمع کر دیئے ہیں ۔ محترمہ پیٹرسن کی کمی تھی وہ بھی اب مصر میںامریکی سفارت خانہ سنبھالے ہوئے ہیں ۔ پاکستان کو اس حال میں پاکستان کے عوام نے نہیں،پاکستان کے حسنی مبارکوں نے پہنچایا تھا ۔مصر کے مہرباں مصر کو بھی پاکستان بنا کر ہی چھوڑیں گے ۔مگر حیرت ہے مصر پاکستان سے بہت آگے نکل گیا ۔24مارچ کو مصری عدالت میں قتل کے مقدمہ میںملوث529ملزمان کو سزائے موت کا حکم سنایا ،15کو رہا کر دیا ۔مصر کے معروف اخبار الاہرام کے انگریزی ایڈیشن کے مطابق مصری عدالت نے عالمی ریکارڈ بنایا ہے جو شاید کبھی نہ ٹوٹ پائے۔ ایک فیس بک دوست صحافی نے نام نہ لکھنے کی استدعا کے ساتھ بتایا میں عدالت کے قرب وجوار میں موجود تھی ،صرف 51ملزموں کو ہفتہ کے روزعدالت میں پیش کیا گیا بقیہ نہ جانے کہاں تھے ۔استفسار پر حکومتی نمائندے نے کہا عدالت نے استدعا کی تھی کمرہ عدالت میں اس سے زیادہ افراد کیلئے گنجائش نہیں اس لئے باقی ملزموں کو عدالت میں پیش نہ کیا جائے مگر ملزمان ہماری تحویل میں ہیں۔ ملزمان کے وکلاء نے اپنے موکلوں کی حاضری پر زور دیا تو عدالت نے انہیں سننے سے انکار کر دیا ۔اتوار کو چھٹی تھی ۔سوموار کو کسی قانونی طریقہ کار کی پابندی کئے بغیر 529ملزمان کو سزائے موت اورتیرین مقدمے کادہراریکارڈبنایاگیا ۔14اگست 2013ءکواخوان کے دو کیمپوں کوزبردستی اکھاڑنےپراخوان کےکارکن مشتعل ہوگئے۔پولیس تھانوں پر حملے کئے اور ڈپٹی شیرف سمیت بہت سے پولیس اور سول افراد کو قتل کردیا ،جس پر وزارت داخلہ اور پولیس نے ردعمل میں کشتوں کے پشتے لگا دیئے ۔544زندہ افردا کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا۔24مارچ2014 کو 15 کو رہا اور529کوسزائے موت کا فیصلہ سنایا ۔24مارچ کو ہی ایک اور مصری عدالت نے اخوان کے17کار کنوں کو احتجاج کرنے پر عمر قید سنائی ۔فوجی گن مین نے اپنے ہی 6افسروں کوبھون ڈالا۔اسی دن قاہرہ میں تصادم میں 3افراد مارےگئے اور 48زخمی ہوئے۔القائدہ نے20یمنی فوجی قتل کردئیے اور قاہرہ یونیورسٹی سے 23طلباء کو اخوان کے حمائتی ہونے کے شک میں یونیورسٹی سے خارج کر دیا ۔عدالتی فیصلے کے بعد تصادم کی فضا پیداہو گئی ۔فورسز کی گشت سے گوحالات کنٹرول میں ہیں مگر ہر سو خوف کے سائے ہیں۔ماہرین قانون اور تجزیہ نگاروں کی رائے ہے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد ممکن نہیں ۔کسی بھی عدالت کیلئے بلاشہادت اورملزم کو اپنے دفاع کا حق دیئے بغیر ایسا فیصلہ دینا قرین قیاس ہے ۔ایک دن میں خون آشام ہولی ،لکھنے کا مطلب ہے مصر پاکستان بن چکا ہے ْصحرائے سینا فاٹا کا منظر پیش کر رہا۔ریت کے ٹیلوں میںاسرائیل کی دشمنی کے نام پر دہشت گردوں نے ٹھکانے بنا لئے ہیں جہاں سے اسرائیل پر کم اور مصر پر زیادہ حملے ہورہے ہیں جیسے فاٹا سےنیٹوافواج پرکم اور پاکستان پر زیادہ حملے ہوتے ہیں ۔ جنرل ابو الفتاح السیسی نے یونیفارم میں قوم سےخطاب کرتے ہوئے وردی اتارنے اور صدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے ۔جنرل نے کہا یہ وردی میں ان کا آخری خطاب ہے ۔وہ قوم کی عزت کی بحالی کے لئے صدارتی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔ اپنے5 گھنٹے کے خطاب میں جنرل نے قوم سے تعاون کی اپیل کی ۔اور کہا کہ ملک کو دہشت گردی سے خطرہ ہے جس سے نپٹنے کیلئے میں صدارتی انتخاب میں حصہ لے رہا ہوں مگر اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں دوسرے حصہ نہیں لے سکتے ۔اپریل میںمنعقد ہونے والے الیکشن میں سب کو حصہ لینے کی آزادی ہے ۔اخوان المسلمون کے سینئر لیڈرمغدی کارکرنے میڈیا کو بتا یا انکی جماعت السیسی کے فیصلے کے خلاف احتجاج کرے گی۔ سیسی کے الیکشن میں حصہ لینے سے ثابت ہو گیا فوج کاتختہ الٹنا جمہوریت کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش تھی ۔ منصوبے کے ماسٹر مائنڈجنرل السیسی تھے۔جنرل ابو الفتاح السیسی کے ایوان صدارت میں داخلے سے مصر کی 1952سے فوجی پس منظرکے حامل صدر کی روایت بحال ہوجائیگی ۔62سالوں میں صرف ایک سال کے لئے غیر فوجی پس منظر رکھنے والے صدر مرسی اقتدار میں آئے ۔مصری میڈیا اور تجزیہ نگاروں کے مطابق السیسی ایک مضبوط امیدوار ہیں ۔انکے حامی انہیںمصرکےگمبھیر مسائل کے حل کیلئے ضروری تصور کرتے ہیں ۔جنرل کو فوج کے علاوہ عوام کے ایک بڑے طبقے کی حمایت حاصل ہے اور انہیں گمان ہے وہ دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ملک کے معاشی مسائل بھی حل کر سکتے ہیں۔مشرق وسطیٰ کی امیر ریاستوں کی انہیں حمایت حاصل ہے ۔وہ پہلے ہی دس لاکھ گھر تعمیر کرنے کا اعلان کر چکے ہیں ۔تعمیراتی کاموں سے لوگوں کوروزگار ملےگا ۔تعمیر سے متعلق صنعت و تجارت کو فروغ حاصل ہو گا اور دس لاکھ افراد کو سستے گھر مل جائیں گے ۔مصریوں کے ایک بڑے طبقے کو یقین ہے جنرل گومگو اور تصادم کی حالت کاخاتمہ کر کےاستحکام لائیں گے ۔جنرل کے فیصلے کے حق میں اس کےحامی التحریر چوک میں جمع ہو گئے اور زبردست نعرے بازی کی ۔میری رائے میں جنرل کو جیتنے کیلئے زیادہ تگ ودو نہیں کرنا پڑے گی اور نہ ہی دھاندلی کا سہارا لینا پڑیگا ۔ صدر مرسی کی پارٹی کو سابق الیکشن میں 35%سے بھی کم ووٹ ملے تھے ریفرنڈم میں النور پارٹی جو اب السیسی کے ساتھ ہے کے ووٹروں کی حمایت بھی حاصل تھی ۔سیکولر آئین کے حامیوں اور غیر مسلم ووٹرجنکی تعدادسابق صدر مر سی کے ریفرنڈم کے مطابق 66%بنتی ہے کی اکثریت السیسی کو سپورٹ کر یگی ۔ ابھی تک حامدین صباحی جو مرسی کے الیکشن میں تیسری پوزیشن پر تھے السیسی کے مد مقابل کھڑے ہیں۔اخوان المسلمون کو دہشت گردتنظیم قرار دیا جا چکا ہے لہٰذا اسکے کسی لیڈر کے الیکشن میں حصہ لینے کا امکان بہت کم ہے ۔وہ کسی کوحمایت کرتے ہیں یا بائیکاٹ فی الحال کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔مغرب نے جنرل کے اعلان پر رسمی بیانات دیتے ہوئے کہا ہے ہمیں امید ہے الیکشن آزادانہ منصفانہ اور شفاف ہو ں گے،ہم کسی کے ساتھ نہیں،عوام جسے منتخب کریں گے بین الاقوامی برادری اسی کے ساتھ کام کرے گی ۔ جنرل نے اپنے خطاب میں اپریل میں صدارتی الیکشن کا اشارہ تو دیا ہے مگر تاحال کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ۔جنرل کے جانشین کافیصلہ بھی ابھی باقی ہے ۔امکان ہے جنرل صدکی صبہائی جو اس وقت بھی کمان سنبھالے ہوئے ہیں وزیر دفاع اور آرمی چیف ہوں گے ۔جنرل جیت جائیں گے کیونکہ جتوانے والی سب قوتیں ان کے ساتھ ہیں ۔کوئی مد مقابل نہیں جو تھے انہیں بندوق اور قانون کے زور پرزیر کرلیاگیا ہے ۔میں فوج کی آمد کو سازش نہیں سمجھتا ۔صدر مرسی کے اسلامی آئین کا جب اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا اور66%اکثریت نے بائیکاٹ کا ساتھ دیا تھا صدر مرسی کو اسی وقت سمجھ لینا چاہیے تھا مصر کا آزاد معاشرہ اسلامی آئین کا متحمل نہیں مگر وہ اپنی ضد پر قائم رہے ۔جمہوریت کو اکثریت کی نفی کرکے برقرار نہیں رکھا جا سکتا ۔ بندوق کوصرف آئین میں فراہم کردہ لفظی طاقت سے نہیں روکا جا سکتا ، عوام کوسہولتیں فراہم کرنے والی حکومت ہی آئینی طاقت کافائدہ اٹھاتی ہے ۔جو حکومتیں عوام کو سہولتیں فراہم نہیں کر پاتیں وہ جمہوری نہیںسول حکومتیں ہوتی ہیں۔سول حکومتیں کبھی بھی بندوق کو نہیں روک پاتیں ۔
تازہ ترین