آج کل دنیا بھر میں آکسفورڈ کے چرچے ہیں، عالمی اخبارات، ٹی وی چینلز اور ڈیجیٹل میڈیا کا محبوب ترین موضوع آکسفورڈ کا چانسلر ہے، اس انتخاب کا اتنا چرچا نہ ہوتا، اگر عمران خان امیدوار نہ ہوتے، عمران خان نے آکسفورڈ کے چانسلر کے انتخاب کو عالمی شہرت دیدی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی صرف برطانیہ ہی کی نہیں بلکہ دنیا کی مشہور ترین یونیورسٹی ہے، اس یونیورسٹی سے برطانیہ کے 28 وزرائے اعظم نے تعلیم حاصل کی۔ دنیا کے کم و بیش تیس مشہور لیڈرز آکسفورڈ یونیورسٹی کے تعلیم یافتہ ہیں، 55 نوبل انعام یافتہ شخصیات آکسفورڈ سے فارغ التحصیل ہیں، اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے 120کھلاڑیوں کا تعلق بھی اسی یونیورسٹی سے ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی شاندار روایات میں سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ یونیورسٹی اپنے مشہور طالبعلموں کا تذکرہ کرتی ہے، ویسے تو وہاں سے کئی پاکستانی پڑھے ہوں گے مگر آکسفورڈ میں پانچ مشہور پاکستانیوں کے نام درج ہیں، ان میں لیاقت علی خان کے علاوہ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو شہید، سردار فاروق لغاری اور عمران خان شامل ہیں۔ ان پانچ شخصیات میں سے چار اس وقت دنیا میں نہیں ہیں، صرف عمران خان زندہ ہیں اور وہ بھی کال کوٹھڑی میں ہیں۔ شاید بہت کم لوگوں کو معلوم ہو کہ جب آکسفورڈ یونیورسٹی سے کاغذات نامزدگی امیدوار کے دستخطوں کیلئے پاکستان بھجوائے گئے تو اڈیالہ جیل کی انتظامیہ نے کاغذات کی امیدوار تک رسائی مشکل بنا دی تھی جب کئی مرتبہ درخواست کرنے کے باوجود جیل انتظامیہ ٹس سے مس نہ ہوئی تو سردار لطیف کھوسہ یہ معاملہ عدالت میں لے گئے، عدالت کے حکم پر روکے گئے کاغذات قیدی تک پہنچائے گئے، دستخطوں کے بعد کاغذات کو لندن بھجوا دیا گیا، جہاں زلفی بخاری نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، بس کاغذات جمع ہونے کی دیر تھی، دنیا بھر کے میڈیا میں آکسفورڈ کے چانسلر کا انتخاب گونجنے لگا۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کی چانسلر شپ ایک اعزازی منصب ہے، انتظامی کام وائس چانسلر کرتا ہے، البتہ یونیورسٹی کے بڑے فنکشنز، دنیا بھر کے سیمینارز اور فنڈ ریزنگ کے حوالے سے اہم فیصلے چانسلر ہی کرتا ہے۔ چانسلر کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ برطانیہ میں رہے مگر بڑی تقریبات کی صدارت کیلئے اسے برطانیہ آنا پڑتا ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی کے کئی کیمپس ہیں، اسی لئے آکسفورڈ انتظامیہ نے اپنے اڑھائی لاکھ سے زائد ووٹرز کے لئے آن لائن ووٹنگ کا انتظام کیا ہے۔ دنیا بھر کے میڈیا میں باقی امیدواروں کا تو کہیں نام ہی نظر نہیں آ رہا، بس ایک ہی شخص موضوع بحث ہے اور وہ اڈیالہ جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہا ہے، دنیا اسے عمران خان کے نام سے جانتی ہے۔ چانسلر کیلئے امیدواروں کا جائزہ لیا جائے تو پھر بھی پاکستانی شہری عمران خان سب سے آگے ہے، اس نے کئی شعبوں میں شہرت پائی، کامیاب کرکٹر کے طور پر، بحیثیت کپتان پاکستان کے لئے ورلڈ کپ جیتا، د نیا ئے کرکٹ میں غیر جانبدار امپائرز لانے کا سہرا بھی اسی کے سر ہے، اس نے پاکستان جیسے ملک میں کینسر ہسپتال بنا کر نا ممکن کو ممکن بنا دیا، ہسپتال کے لئے وسیع سطح پر فنڈ ریزنگ کرنا پڑی، کھیل اور سماجی خدمت کے بعد اگر عمران خان کو تعلیمی میدان کے آئینے میں دیکھیں تو وہ خود ایچی سن کالج لاہور سے ہوتے ہوئے 1972ء میں آکسفورڈ کا حصہ بنے اور اگلے تین برس پڑھتے رہے، تعلیم سے شغف کے باعث 2005ء میں بریڈفورڈ یونیورسٹی برطانیہ کے چانسلر بنے، یہ مشکل مرحلہ تھا کیونکہ بریڈفورڈ یونیورسٹی اپنا کیمپس پاکستان میں کھولنے کیلئے تیار نہیں تھی، عمران خان بضد رہے اور انہوں نے چانسلر شپ اس شرط پر قبول کی کہ پاکستان میں بریڈفورڈ یونیورسٹی کا کیمپس بنے گا، یہ کیمپس میانوالی میں پہاڑوں کے درمیان نمل کالج کے نام سے بن چکا ہے۔ سماجی سطح پر انصاف کی خواہش انہیں سیاست میں لائی، وہ آئین اور قانون کی حکمرانی کے علمبردار ہیں، 22 سالہ جدو جہد کے بعد انہیں ساڑھے تین سالہ اقتدار ملا، اس دوران انہوں نے کرونا کا جس حکمت عملی سے مقابلہ کیا، دنیا نے اس کی تعریف کی۔ کئی اور انقلابی اقدامات کیے مگر اب وہ جیل میں ہیں، ان کے سیاسی مخالفین صرف میڈیا ہی میں بہت کچھ نہیں اچھال رہے بلکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی انتظامیہ کو بھی آگاہ کر رہے ہیں۔ جواباً انکے حامی بھی بڑی تعداد میں نکل آئے ہیں، حتیٰ کہ برطانیہ کے سابق وزیراعظم بورس جانسن، عمران خان کے حق میں دستبردار ہو کر کپتان کی انتخابی مہم میں شامل ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں عمران خان کے سیاسی مخالفین اکثر انہیں یہودی ایجنٹ کہتے ہیں مگر اب وہی لوگ یہ پروپیگنڈا کر رہے ہیں کہ عمران خان کٹر مسلمان ہے، طالبان کا حامی ہے، مدینے میں ننگے پاؤں جاتا ہے، اقوام متحدہ کے اجلاس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ کہتا ہے کہ نبی پاک ہمارے دلوں میں رہتے ہیں، وہ اسلامو فوبیا ڈے کی بات بھی منوا لیتا ہے، عمران خان اتنا سخت گیر مسلمان ہے کہ سلمان رشدی کیساتھ اسٹیج پر بیٹھنے سے انکار کر دیتا ہے۔ اب دنیا بھر کا میڈیا اسکے سیاسی مخالفین کی دو رنگی کو بے نقاب کر رہا ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے دنیا بھر میں مہم کا آغاز کر دیا ہے، لگتا ہے کہ عمران خان آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر بن جائیں گے، پاکستان کیلئے یہ بڑا اعزاز ہو گا، امیدوار کے متعلق اقبال کی زبان میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ
یہ غازی یہ تیرے پر اسرار بندے
جنہیں تو نے بخشا ہے ذوقِ خدائی
دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی