ڈی جی بیورو آف امیگریشن محمد طیب کا کہنا ہے کہ غیر قانونی امیگریشن روکنا ایف آئی اے کے اختیار میں ہے۔
یہ بات اُنہوں نے سینیٹ میں ذیشان خانزادہ کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز کے اجلاس میں کہی۔
سینیٹر ضمیر گھمرو نے سوال کیا کہ ایجنٹس غریب لوگوں کو جھانسہ دے کر لے جاتے ہیں، انہیں روکنے کے لیے کیا اقدام کیے جاتے ہیں؟
ڈی جی بیورو آف امیگریشن محمد طیب نے جواب دیا کہ کوئی شہری رپورٹ کرے کہ ایجنٹ نے پیسے لیے تو کارروائی کرتے ہیں، کوئی لائسنس ہولڈر نہ ہو تو فوری ایف آئی اے کو اطلاع دی جاتی ہے۔
ذیشان خانزادہ نے کہا کہ وزٹ یا اسٹوڈنٹ ویزا پر جانا علیحدہ معاملہ ہے یہ وزارتِ خارجہ کے ماتحت آتا ہے۔
سیکریٹری اوورسیز ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ سیالکوٹ سے پرسوں ایف آئی اے نے ایک گینگ کا سراغ لگایا ہے، فقیر کو اگر کوئی لے کر جاتا ہے تو وہ انہیں وہاں ٹھہراتے ہیں، ایجنٹ جھانسہ دے کر لے جائے تو اس کی سزا 14 سال قید ہے۔
اُنہوں نے بتایا کہ لائسنس ہولڈر نہ ہونے پر اگر کوئی ایجنٹ لوگوں کو باہر لے کر جائے تو اسے جرم قرار دیا گیا ہے، امیگریشن ایکٹ میں 35 ترامیم لا رہے ہیں، ہم نے بڑے اور چھوٹے جرائم کو علیحدہ کردیا ہے،جرم کے حساب سے سزا ہو گی۔
سیکریٹری اوورسیز ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ پتہ لگا کہ رومانیہ کے لوگ خود یورپ اور امریکا جا رہے ہیں، رومانیہ میں جو جگہ خالی ہو رہی ہے وہاں پاکستانی جا رہے ہیں اور سعودی عرب جتنے لوگ جا رہے اتنے واپس بھی آ رہے ہیں۔
جس پر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ 2024ء میں ڈھائی لاکھ لوگ سعودی عرب گئے ہیں۔
ڈی جی بیورو آف امیگریشن محمد طیب کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر ایف آئی اے کے ساتھ کنیکٹ ہو رہے ہیں۔
سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد نے کہا کہ یہ بڑا چیلنج ہے، امریکا میں بھی یہ مسئلہ ہے لیکن انہیں سوٹ کرتا ہے کہ یہ لوگ اوور اسٹے کر کے ان کے ملک میں کم اجرت میں کام کر لیتے ہیں جبکہ ملائیشیا میں اوور اسٹے پر جیل میں ڈال دیا جاتا ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جن کو ڈالرز اور درہم میں تنخواہ کا چسکا پڑجاتا ہے وہ وہیں رکنے کی کوشش کرتے ہیں اور اوور اسٹے کرتے ہیں اور ایسے لوگوں کو اکثر ڈی پورٹ کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ارشد نے بتایا کہ مشرقِ وسطیٰ سےکہا ہے جو لوگ جیل گئے ان کے پروفائل دے دیں کہ یہ کس جرم میں ملوث تھے۔
ڈی جی بیوورو آف امیگریشن محمد طیب نے بتایا کہ امارات میں پاکستان سے امیگریشن کا رجحان 57 فیصد کم ہوا ہے۔
جس پر ذیشان خانزادہ نے کہا کہ امارات ہمارے ویزے بند کر کے بھارت کو دے رہا ہے۔
سیکرٹری اوورسیز پاکستانیز ڈاکٹر ارشد نے جواب دیا کہ ایسا رویہ ممالک افورڈ نہیں کر سکتے، اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے، کویت نے بھی ایک دفعہ ہمیں کم ویزے دیے تھے، ہم متحدہ عرب امارات کے ساتھ ٹاپ موسٹ لیول پر انگیج کر رہے ہیں۔
بیورو آف امیگریشن کی جانب سے بریفنگ میں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 2023ء میں 8 لاکھ 59 ہزار 763 پاکستانی بیرون ملک گئے جبکہ رواں سال اگست تک 4 لاکھ 22 ہزار 487 افراد بیرون ملک گئے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال 4 لاکھ 26 ہزار جبکہ رواں سال اگست تک 2 لاکھ 45 ہزار افراد سعودی عرب گئے، گزشتہ سال 2 لاکھ 29 ہزار جبکہ رواں سال اگست تک 56 ہزار پاکستانی متحدہ عرب امارات گئے، گزشتہ سال 60 ہزار جبکہ رواں سال اگست تک 42 ہزار پاکستانی عمان گئے۔
بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ گزشتہ سال 55 ہزار جبکہ رواں سال اگست تک 21 ہزار پاکستانی قطر گئے، گزشتہ سال 15ہزار جبکہ رواں سال اگست تک 6 ہزار پاکستانی یورپی ممالک گئے۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ2021ء میں 2 لاکھ 86 ہزار جبکہ 2022ء میں 8 لاکھ 29 ہزار پاکستانی بیرون ملک گئے تھے۔