وفاقی وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ملٹری کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے ٹرائل کا اشارہ دے دیا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا ہے کہ ملٹری کورٹ میں پہلے بھی ٹرائل ہوتے رہے ہیں، آئندہ بھی ہوتے رہیں گے، ملٹری قوانین کے تحت لوگوں کو ٹرائل کیا جاسکتا ہے، بانی پی ٹی آئی کے خلاف شواہد ملٹری ٹرائل کی طرف جا رہے ہیں، دن بدن یہ چیز واضح ہوتی جا رہی ہے کہ ان کا ٹرائل وہاں پر ہو گا۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا یہ لازمی طور پر بانی پی ٹی آئی کی ہدایات تھیں، کورٹ مارشل کا سامنا کرنے والے جنرل فیض حمید کی خواہش ہوگی کہ سارا ملبہ بانی تحریک انصاف پر ڈال دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق تحقیقات صیغہ راز میں ہیں، مجھے رسائی نہیں، سوال یہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے فوجی اہداف پر مظاہرے کیوں کروائے، جس شہر میں مظاہرہ ہوا فوج کو ٹارگٹ کیا گیا۔
وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ یہ بنیادی چیز ہمیں لیڈ کرتی ہے کہ اندر سے کچھ افراد ان کو ڈائریکٹ کر رہے تھے، ان مظاہروں سے متعلق لازمی طور پر بانی پی ٹی آئی کی ہدایات تھیں، اقتدار کھونے کا جو افسوس بانی پی ٹی آئی کو تھا وہ فیض کو بھی تھا، جنرل (ر) فیض آرمی چیف بننا چاہتے تھے، لسٹ میں ان کا نام تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوں نے مسلم لیگ ن کی قیادت سے بھی رابطہ کیا، انہوں نے اس سلسلے میں کچھ ضمانتیں بھی دیں، موجودہ آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد ان کی شکایات میں زیادہ شدت آگئی تھی۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنرل (ر) فیض کی بانی پی ٹی آئی سے رفاقت رہی ہے، وہ جب سے گرفتار ہوئے ہیں وہ اس کی داستانیں سنا رہے ہوں گے، وہ کہیں گے کہ اگر میں اس سازش میں شریک بھی تھا تو اس کے جو مقاصد تھے وہ میرے نہیں بانی پی ٹی آئی کے تھے، اقتدار کھونے کے بعد ان دونوں نے ملک پر قبضہ کرنے کی کوشش کی، دونوں نے فوج میں جو بغاوت پیدا کرنے کی کوشش کی وہ ناکام ہوئی، دنیا میں بغاوتیں ناکام ہوتی ہیں تو کیا ہوتا ہے۔