• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

طالبان کے افغانستان پر غلبے کے بعد جنرل فیض کا دورہ کابل پاکستان کو بہت مہنگا پڑا، اسحاق ڈار


وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ طالبان کے افغانستان پر غلبے کے بعد جنرل فیض کا دورہ کابل پاکستان کو بہت مہنگا پڑا۔ 

جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نظام کو طویل عرصے سے جانتا ہوں۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید حکومت کی اجازت کے بغیر نہیں جاسکتے تھے۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ صدر اور وزیراعظم کی بغیر اجازت دہشتگردی میں ملوث 100 سے زائد مجرموں کو رہا کر دیں۔ 

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے دوران مفرور ٹی ٹی پی کے 35 سے 40 ہزار لوگوں کو بھی واپس آنے کی اجازت دی۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے سبب 2017 تک دہشت گرد حملے تقریباً ختم ہوچکے تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی رہائی اور واپس ملک آنے دینے کے سبب ملک میں دوبارہ دہشت گردی نظر آ رہی ہے۔ 

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ جنرل فیض ہوں یا ملوث دیگر افراد، ان کے خلاف جو بھی ہوگا قانون کے مطابق ہوگا۔ جنرل باجوہ ہوں یا بانی پی ٹی آئی، ملوث ہوئے تو یقین ہے ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔ 

وزیر خارجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی کو سزا ہوچکی اور مقدمہ بھی چل رہا ہے، ایسے حالات میں انہیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے چانسلر کا انتخاب لڑنا ہی نہیں چاہیے تھا۔ 

انکا کہنا تھا کہ سیلبریٹی ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ اسے 'لائسنس ٹو کل' دے دیا جائے۔ 

اسحاق ڈار نے کہا کہ فوج کو سیاست میں نہیں گھسیٹنا چاہیے نہ وہ سیاست میں آتے ہیں۔

انکا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، ملوث افراد کو پہلے اس میں کلئیرنس لینا ہوگی۔ 

انہوں نے کہا کہ تین ہزار سی سی کی گاڑیوں پر پاپندی لگانے پر جنرل مشرف سے بھی اختلاف ہوا تھا۔

قومی خبریں سے مزید