لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق حکومتی ادارے عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے ملزمان کو چھپا رہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی فیک ویڈیو کے خلاف دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران کہی۔
دورانِ سماعت ایف آئی اے نے پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔
وفاقی حکومت کے وکیل اسد باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ 5 رکنی ٹیم تشکیل دے دی ہے، ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہو چکے اور بینک اکاؤنٹ سیل کیے جا رہے ہیں، فیصل آباد زرعی یونیورسٹی میں چھاپہ مارا گیا، لاہور میں 2 چھاپے مارے گئے ہیں، ٹیمیں دن رات محنت کر رہی ہیں، چھاپے مارے جا رہے ہیں، کے پی ہاؤس میں بھی چھاپہ مارا گیا ہے۔
جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ کی رپورٹ کے مطابق حکومتی ادارے ملزمان کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کے وکیل نے کہا کہ فلک جاوید پرسوں کے اسلام آباد جلسے میں موجود تھیں، وہ ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر پوسٹ کر رہی تھی، ایف آئی اے گرفتار کرنا چاہتی تو جلسے سے گرفتار کر سکتی تھی، عدالتی کارروائی کے بعد انہوں نے اس کورٹ کے بارے میں سوشل میڈیا پر لکھا، اس کے بعد اس پوسٹ کو ری پوسٹ کیا گیا اور عدالت کے بارے میں بہت عجیب تبصرے کیے گئے۔
لاہور ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ ہماری سوسائٹی میں یہ ایشو ہے، ہماری باتوں سے پتہ چل جاتا ہے کہ ہم کتنے پڑھے لکھے ہیں، لوگوں کو جس سے نفرت ہے اس مرد اور عورت کے بارے میں ویڈیو بناتے ہیں، یہ ہمارا المیہ بن چکا ہے، ہم پھر تفتیش نہیں کرتے کہ یہ سچ ہے یا جھوٹ، بس شروع ہو جاتے ہیں۔
عدالت نے ایف آئی اے کو تفتیش مکمل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کر دی۔