• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اداروں کے بڑے اپنی ایکسٹینشن کی فکر میں ہیں، مولانا فضل الرحمان

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اداروں کے بڑے ایکسٹینشن کی فکر میں ہیں۔ جرنیل ہمارے سر آنکھوں پر ہیں، اگر میرے ایوان سے لوگوں کو اٹھانے آئیں گے تو اسکی اجازت بھی نہیں دوں گا۔ 

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ میں جو واقعہ ہوا اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ بہتر ہوتا کہ پارلیمنٹ کو احتجاجاً تین دن کےلیے بند کردیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کچھ وقت عوام کےلیے بھی دینا چاہیے۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں امن و امان کےلیے بات کی تھی۔ میں نے کہا تھا سورج غروب ہونے کے بعد پولیس کمروں میں چلی جاتی ہے۔ اللّٰہ پاک ملک کو سلامت رکھے۔ 

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ لکی مروت سے دھرنا شروع ہوا بنوں و باجوڑ میں دھرنا چلا گیا ہے، اگر پولیس اپنے فرائض سے پیچھے ہٹ گئی تو پھر کیا ہوگا؟ ہم کہاں کھڑے ہیں کیوں احساس نہیں کر رہے؟

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ادارے اور اداروں کے بڑے اپنی ایکسٹینشن کی فکر میں ہیں۔ ایکسٹینشن کا عمل فوج اور سپریم کورٹ کے اندر غلط ہے۔ تبدیلی لانی ہے تو نظام کو تبدیل کریں۔

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو سپریم بنانا ہوگا، یہاں بات کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔ یہاں فوج کی یا بلوچستان کی بات کریں تو ایجنسیاں آ جاتی ہیں اور پکڑ کر لے جاتی ہیں۔ 

اس پر اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین میں لکھا ہے کہ فوج اور عدلیہ پر تنقید نہیں کرسکتے۔ جس پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اصلاح کےلیے تو بات کر سکتے ہیں ناں؟ فوج اور ججز کو اپنی حدود کا احترام کرنا چاہیے۔

انکا کہنا تھا کہ جرنیل ہمارے سر آنکھوں پر ہیں، اگر میرے ایوان سے لوگوں کو اٹھانے آئیں گے تو اسکی اجازت بھی نہیں دوں گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اصلاحات کی طرف جانا چاہیے، چیف جسٹس کےلیے جوڈیشل کونسل اور پارلیمانی کمیٹی مل کر فیصلہ کریں۔ اصلاحات کی تجاویز اس ایوان سے مل کر مشترکہ طور پر جانی چاہیے ہیں۔ 

انکا کہنا تھا کہ جو پارلیمانی کمیٹی آپ نے بنائی ہے اس پر اعتماد ہے۔

قومی خبریں سے مزید