• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فضل الرحمان قومی اسمبلی 8 سینیٹ میں 5 ووٹوں سے قومی سیاست کا مرکز

اسلام آباد (فاروق اقدس/تجزیاتی جائزہ) قومی اسمبلی میں 8اور سینٹ میں 5ارکان کے ووٹوں کی طاقت سے حالیہ دنوں میں قومی سیاست کی توجہ کا مرکز و محور بننے والے مولانا فضل الرحمان اس لئے بھی اہمیت کا حامل بنے ہیں کہ حکومت آنے والے دنوں میں جو قانون سازی کرنا چاہتی ہے اور جسے مجوزہ طور پر آئین سے متصادم قرار دیا جا رہا ہے اس کیلئے حکومت کے نزدیک ایک ایک ووٹ کی قدروقیمت انتہائی گرانقدرہے صدر اوروزیراعظم سے ملاقاتوں کے بعد مولانا فضل الرحمان کی علی درانی سے طویل ملاقات کا مقصد، خیالات کا تبادلہ یا پیغامات ؟

 فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترامیم کی حمایت نہیں کرینگے، اپوزیشن میں ہی رہیں گے، اگر مولانا فضل الرحمان قانون سازی کے مرحلے میں حکومت کی توقعات کے برعکس کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو یہ قانون سازی کسی صورت میں بھی ممکن نہیں ہوسکے گی گوحکومت کسی نہ کسی شکل میں خاموشی کے ساتھ متبادل انتظامات کی سرگرمیوں میں بھی مصروف ہے لیکن ان کی کوشش ہے کہ قانون سازی میں مطلوبہ ووٹوں کی تعدادمولانا کے تعاون اور اشتراک سے ہی ہو۔ 

گزشتہ دنوں صدر آصف علی زرداری اپنے صدارتی منصب کے جاہ و جلال اور تمکنت کو ایک طرف رکھتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کی رہائش پر پہنچ گئے تھے اور اس ملاقات میں انہوں نے مولانا صاحب کو تحفے میں ایک بندوق کا تحفہ بھی دیا تھا لیکن مولانا کے رفقاء کے مطابق صدر نے خالی بندوق دی تھی اس میں گولیاں نہیں تھیں اس لئے ظاہر ہے کہ انہوں نے مولانا کیلئے کسی حدف کا تعین بھی نہیں کیا ہوگا۔ 

صدر سے ملاقات کے اگلے ہی روز وزیراعظم شہباز شریف بھی اپنی کابینہ کے طاقتور اراکین کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر پہنچے تھے جہاں خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی اور جہاں ایک طرف مولانا فضل الرحمان کے چہرے پر یقین کا اطمینان دیکھا گیا وہیں وزیراعظم اور ان کی ٹیم کے ارکان کے چہروں پر بھی فتح مندی کی سرشاری موجود تھی۔

اہم خبریں سے مزید