• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہری کو حبسِ بے جا میں رکھنے پر پنجاب پولیس کے اہلکار کو برخاست کرنے کا فیصلہ برقرار

---فائل فوٹو
---فائل فوٹو 

سپریم کورٹ آف پاکستان میں پنجاب پولیس کے سب انسپکٹر غلام مرتضیٰ شاہ کی سروس بحالی کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سب انسپکٹر غلام مرتضیٰ شاہ پر ایک شخص کو غیر قانونی حبس بے جا میں رکھنے کا الزام ہے۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہماری عدالتوں میں حبس بے جا کے مقدمات کی بھرمار ہے، وردی پہن کر کوئی کہے کہ میں قانون کے تابع نہیں ہوں تو ایسا نہیں ہو سکتا، ایسے لوگ پولیس کے ساتھ ساتھ ملک کی بھی بدنامی کرتے ہیں، ملک میں بے روزگاری بہت ہے، میرٹ پر لوگ آئیں گے تو محکمۂ پولیس ٹھیک ہو گا۔

عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے پنجاب پولیس کے اہلکار غلام مرتضیٰ شاہ کو نوکری سے برخاست کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سب انسپکٹر غلام مرتضیٰ شاہ نے شہری ریاست علی کو غیر قانونی طور پر حبسِ بے جا میں رکھا، ریاست علی کے والد نے حبسِ بے جا کے خلاف سیشن کورٹ سے رجوع کیا، سیشن کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد ریاست علی کی گرفتاری ظاہر کی گئی، انکوائری کمیٹی نے پولیس اہلکار غلام مرتضیٰ کو نوکری سے برخاست کیا، آئی جی پنجاب نے نوکری سے نکالے جانے کو جبری ریٹائرمنٹ میں تبدیل کیا۔

بعد ازاں سپریم کورٹ آف پاکستان نے مذکورہ کیس پر حکم نامہ جاری کر دیا۔

عدالتی حکم نامے کے مطابق سروس ٹریبونل نے غلام مرتضیٰ کو نوکری پر بحال کرتے ہوئے سب انسپکٹر سے اسسٹنٹ انسپکٹر پر عہدے کی تنزلی کی، سروس ٹریبونل نے وجوہات بتائے بغیر پولیس اہکار کو نوکری پر بحال کیا، ہائی کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے آئی جی پنجاب کی اپیل خارج کی، ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف آئی جی پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، اہلکار غلام مرتضیٰ نے انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہو کر اپنا جرم قبول کیا، کسی کو حبسِ بے جا میں رکھنا سنگین معاملہ ہے، پولیس امن و امان کی محافظ ہے، پولیس کسی کو غیر قانونی طور پر حراست میں نہیں رکھ سکتی۔

قومی خبریں سے مزید