نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار میاں نواز شریف کے ان قریب ترین ساتھیوں میں سے ہیں جو ہر اچھے برے وقت میں میاں نواز شریف کے ساتھ وفادار رہے اور اس وفاکو نبھانے کے لیے انھوں نے بہت قربانیاں بھی دیں ، انھیں مسلم لیگ ن کا معاشی دماغ بھی کہا جاتا ہے ، انھوں نے کئی مرتبہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا اور معیشت کو درست ڈگر پر ڈالا، یہ اسحق ڈار ہی تھے جن کی معاشی منصوبہ بندی کی بدولت پاکستان دوہزار تیرہ سے دوہزار سترہ کے دوران میاں نواز شریف کے دور حکومت میں دنیا کی بیس بہترین معاشی طاقتوں میں شامل ہوچکا تھا ، اگر میاں نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے جیسے بھونڈے الزا م میں نکالا نہ جاتا تو کچھ بعید نہیں تھا کہ آج پاکستان بھی بھارت کی ہم پلہ معاشی طاقت ہوتا ۔ لیکن یہ پاکستان کی بد قسمتی ہے کہ کبھی پاکستان میں معاشی استحکام نہیں آنے دیا جاتا ۔ یہ حقیقت ہے کہ سیاسی عدم استحکام ہی معاشی عدم استحکام لیکر آتاہے ، نواز شریف کے مخالفین کایہ یقین ہے کہ اگر نواز شریف کو قابوکرنا ہے تو ان کے قریب ترین لوگوں قابو کرلیا جائے تو نواز شریف کو کمزور کیا جاسکتا ہے ، اس کی مثال ماضی میں مریم نواز شریف کی گرفتاری تھی جنھیں بغیر کسی جرم کے صرف میاں نواز شریف کی بیٹی ہونے کی وجہ سے گرفتار کیا گیاتاکہ نواز شریف کو کمزور کیا جاسکے ، مخالفین نواز شریف کی جن قریبی شخصیات کو ان کی کمزوری سمجھتے ہیں ان میں میاں شہباز شریف کے علاوہ اسحق ڈار بھی ہیں جن کے بارے میں مخالفین کا یہ خیال تھا کہ انھیں گرفتار کرکے نواز شریف کو کمزور کیا جاسکتا ہے ، ماضی میں اسحق ڈار کو گرفتار کرنے کی ہر ممکن کوشش کی گئی ، عمران خان کے دور میں نیب کو قانون سے بالا تر اختیارات دیکر اسحق ڈار کو گرفتار کرکے پاکستان لانے کی کوشش کی گئی ، اسحق ڈار کی جائدادوں پر قبضہ کیا گیا ، ان کے آبائی گھر کو نیلام کردیا گیا ،انھیں بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا کو استعمال کیا گیا ، لیکن اسحق ڈار تمام تر زیادتیوں کے باوجود میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہے ۔ عمران خان کے دور حکومت میں یہ اعلان کیا جاتا رہا کہ میاں نواز شریف اور ان کے خاندان کی سیاست کا خاتمہ ہوچکا ہے ، لندن میں ان کے گھر کے باہر مظاہرے کروائے جاتے رہے لیکن کبھی نہ میاں نواز شریف اور نہ ہی اسحق ڈار کے منہ سے مخالفین کے خلاف اخلاق سے گری ہوئی بات سنی گئی۔ گزشتہ دنوں اسحق ڈار برطانیہ کے سرکاری دورے پر گئے تو لندن کی ان سڑکوں پر جہاں ان کے خلاف مظاہرے کیے جاتے تھے ، نعرے بازی کی جاتی تھی ،جھوٹے الزامات لگائے جاتے تھے ، ان ہی سڑکوں پر اسحق ڈار کو نائب وزیر اعظم کا اعلیٰ ترین پروٹوکول دیا جارہا تھا۔ یہ قدرت کا ان لوگوں کے لیے سبق ہے کہ اللہ جسے عزت دیتا ہے اسکا مخالفین کچھ نہیں بگاڑ سکتے ، بلاشبہ اللہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت ، بہرحال اسحق ڈار ہمیشہ سے ہی ایک عاجز انسان ہیں ، بطور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے دنیا بھر میں تمام سفارتخانوں کو واضح پیغام دے رکھا ہے کہ سیاست سے بالاتر ہوکر دیار غیر میں بسنے والے ہر پاکستانی کو عزت دینی ہے ، ان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہے ،کسی بھی پاکستانی کو سیاسی بنیاد پر نہ ترجیح دینی ہے اور نہ ہی کسی کی تذلیل کرنی ہے ۔ یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ اسحق ڈار دنیا بھر میں ہزاروں کی تعداد میں پاکستانیوں سے براہ راست رابطے میں رہتے ہیں اور انھیں دنیا بھر میں مقیم ایک کروڑ پاکستانیوں کے بنیادی مسائل سے آگاہی حاصل ہے ، وہ سفارتکاروں سے زیادہ پاکستانیوں کے مسائل سے آگاہ رہتے ہیں اور براہ راست مظلوم پاکستانیوں کے مسائل کا نوٹس لیکر ان کے حل کے لیے احکامات بھی جاری کرتے ہیں ، وہ اپنی مصروفیات کے باوجود اسلام آباد میں بیرون ممالک سے آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کے وفود سے ملاقاتیں بھی کرتے رہتے ہیں اور ان کے مسائل کے فوری حل کے لیے ذاتی توجہ دیتے ہیں ، گزشتہ دنوں امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی طالبہ دانیا ظہیر ایک روڈ ایکسیڈنٹ میں شدید زخمی ہوگئیں ، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار نے پاکستان کی اس بیٹی کے ساتھ ہونے والے حادثے کا نوٹس لیا ، امریکہ میں پاکستانی سفارتکاروں کو فوری طور پر اس بچی کے ساتھ رابطے کے احکامات جاری کیے جبکہ پاکستان میں اس کے والدین کو امریکہ بھجوانے میں بھرپور تعاون کی یقین دہانی بھی کروائی ۔ اس طرح کے حکومتی اقدامات سے نہ صرف اوورسیز پاکستانیوں میں اپنی حکومت کے لیے عزت میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ پاکستانی ہونے پر فخر بھی محسوس ہوتا ہے ۔ماضی میں بھی کر غزستان سمیت کئی ممالک میں پاکستانیوں کے ساتھ مشکل وقت میں حکومت ڈٹ کر کھڑی رہی اور قوم کو پاکستانی ہونے پر فخر کا موقع فراہم کیا۔ اس وقت پاکستان کے حالات مشکل ضرور ہیں لیکن ایک کروڑ اوورسیز پاکستانی اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں جس میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحق ڈار کے فوری اقدامات کا اہم کردار ہے۔