مجوزہ آئینی ترامیم کے لیے نمبر گیم میں ترپ کا پتہ جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے ہاتھ میں ہے۔
مولانا فضل الرحمان موجودہ سیاسی صورتحال میں اپنی مٹھی تاحال بند رکھی ہوئی ہے، حکومت اور اپوزيشن کے وفود جے یو سربراہ کے گھر کے چکر کاٹتے رہے ہیں۔
ایک ٹیم جاتی ہے ایک ٹیم آتی ہے، کل رات کے بعد آج پھر پہلے حکومتی ٹیم اوربعد میں پی ٹی آئی کی ٹیم مولانا کے گھر پہنچ گئی۔
موجودہ صورتحال میں مولانافضل الرحمان کی حکمت عملی بدستور خاموشی اور گہری چپ میں چھپی ہے۔
ن لیگ آخری کوشش کے طورپر نواز شریف کو مولانا کے گھر لے جانے کی تیاریوں میں لگی ہے، لیکن نواز شریف مولانا کے گھر جائیں گے یا نہیں اس بارے میں ابھی کچھ حتمی طورپر سامنے نہیں آیا۔
آج اسحاق ڈار کی قیادت میں حکومتی ٹیم نے مولانا کے گھر حاضری دی جبکہ تحریک انصاف کا وفد بیرسٹر گوہر اور عمر ایوب کی سربراہی میں مولانا کے گھر گیا۔
تحریک انصاف کے اراکین نے مولانا کی اقتدا میں مغرب کی نماز بھی ادا کی ، اس سے پہلے گذشتہ رات بلاول بھٹو بھی محسن نقوی کے ہمراہ مولانا کے گھر جاچکے۔
تین روز میں حکومتی اور اپوزيشن اراکین کے وفود الگ الگ متعدد بار مولانا فضل الرحمان سے رابطے کرچکے۔
گذشتہ روز تو یہ وقت بھی آیا کہ حکومتی وفد مولانا کے گھر موجود تھا اور اسی دوران اپوزيشن وفد بھی پہنچ گیا تھا ، جے یو آئی کے قومی اسمبلی میں 8 اور سینیٹ میں 5 ووٹ ہیں۔