الیکشن کمیشن نے جے یو آئی ف کے انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے لیے مزید 60 دن دینے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
سماعت کے دوران جے یو آئی کے ڈی جی پولیٹیکل ونگ نے بتایا کہ پارٹی عہدیداروں کی 5 سالہ مدت 7 جولائی کو ختم ہوئی ہے، صوبائی انتخابات کا عمل جاری ہے، بیچ میں عام انتخابات بھی آ گئے تھے جس سے نچلی سطح کے انتخابات متاثر ہوئے اور اب آئینی ترمیم بھی چل رہی ہے۔
جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آئینی ترمیم کا انٹرا پارٹی الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، دیکھیں گے کہ آپ کو مزید وقت دیں یا نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرانے پر انتخابی نشان لیا جا سکتا ہے اور پارٹی ڈی نوٹیفائی ہو سکتی ہے۔
جے یو آئی کے الیکشن کا معاملہ الیکشن کمیشن میں جولائی سے زیر سماعت ہے۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جہاں ممبر نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج ہم درخواست دائر کر رہے ہیں، ہمیں ایک اور مہلت دے دیں، ہمیں 10 دن کی مہلت دے دیں۔
ممبر کمیشن نے سوال کیا کہ آپ کے پارٹی الیکشن کہاں ہوئے تھے؟ چمکنی میں؟
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے 1365 صفحات پر مشتمل دستاویزات دیے ہیں، ہمارے الیکشن ملک بھر میں ہوئے تھے، ہمارے بہترین انٹرا پارٹی الیکشن ہوئے، ہم آپ کی معاونت کریں گے۔
ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر ہم انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کریں تو پھر کیا ہوگا، آپ نے 5 سال میں الیکشن نہیں کروائے، اب ہم نے آپ کو نہیں کہا تھا کہ الیکشن کرائیں، آپ نے خود الیکشن کرائے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اُمید کے ساتھ حاضر ہوئے ہیں، جو کرنا تھا آپ نے کر دیا ہے۔