چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے طے ہوا تھا کہ آئینی ترامیم پر دو دن میں پھر بیٹھیں گے۔ دو دن گزرنے والے ہیں، پیپلز پارٹی کے نمائندے بتا رہے ہیں کہ کامران مرتضیٰ سے رابطہ نہیں ہورہا۔ وہ اس پر مولانا فضل الرحمان سے بات کریں گے۔
ایک انٹرویو میں بلاول نے کہا کہ حکومت آرٹیکل 8 میں ترمیم سے ملٹری کورٹس لگانا چاہ رہی تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ تین نسلوں سے کامیاب آئین سازی میں پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا بڑا کردار رہا ہے۔ آئین کی حفاظت، جمہوری نظام میں پیپلز پارٹی کا اتناہی کردار ہے جتنا جے یو آئی کا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ملک میں انسانی حقوق اور آزادی صحافت ہے تو پیپلز پارٹی نے یہ حق دلوایا ہے، ہم خوف کی سیاست کرتے ہیں نہ مجبوری کی۔ مولانا فضل الرحمان نے بھی کبھی خوف یا مجبوری کی سیاست نہیں کی۔
انکا کہنا تھا کہ حکومت کی تجویز میں آرٹیکل 8 کی ترمیم کا پروپوزل تھا، وہ نئی ترمیم کے ذریعے ملٹری کورٹ مکمل قائم کرنا چاہ رہے تھے۔
بلاول بھٹو نے کہا دنیا بھر کی مثال دے کر آرٹیکل 8 کی ترمیم مجھے پیش کی گئی، میں نے سمجھا کہ ہم اپنی تجویز میں ایکٹو ڈیوٹی کی شرط ڈالیں تاکہ شہری کو تحفظ ملے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ ملک میں انسانی حقوق اور آزادی صحافت ہے تو پیپلز پارٹی نے یہ حق دلوایا ہے، ہم خوف کی سیاست کرتے ہیں نہ مجبوری کی۔