پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کے صدر پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج کی زیرِ صدارت میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج داخلہ ٹیسٹ (MDCAT) کے انعقاد کے لیے مجاز سرکاری یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کے ساتھ اجلاس ہوا۔
ایم ڈی کیٹ کا امتحان 22 ستمبر 2024ء کو ملک بھر میں منعقد کیا جائے گا۔
وائس چانسلرز میں پروفیسر اے ڈبلیو راٹھور وی سی یونیورسٹی آف ہیلتھ سانسز لاہور، پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی وی سی ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی، پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق وی سی خیبر میڈیکل یونیورسٹی پشاور، پروفیسر ڈاکٹر طارق اقبال وی سی شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد، ظفر اللّٰہ رجسٹرار بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کوئٹہ نے اجلاس میں شرکت کی۔
یونیورسٹی حکام نے پی ایم اینڈ ڈی سی کو امتحان کی تیاری کے حوالے سے آگاہ کیا، انہوں نے بتایا کہ امتحان 30 شہروں اور 2 بین الاقوامی مراکز ریاض اور دبئی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
جامعات نے بتایا کہ تمام امیدواروں کو ایڈمٹ کارڈ جاری کر دیے گئے ہیں اور تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں، تمام متعلقہ حلقوں بشمول سرکاری حکام اور سیکیورٹی ایجنسیوں کو شامل کیا گیا ہے تاکہ امتحان کو فول پروف انداز میں منعقد کیا جائے، اس کی رازداری اور شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا امتحان کے پُرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی۔
اجلاس میں ایم ڈی کیٹ امتحان میں شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے، جو مستقبل کے طبی اور ڈینٹل کے پیشہ ور افراد کے انتخاب میں ایک اہم قدم ہے۔
اس مقصد کے لیے پی ایم ڈی سی نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ امتحانی عمل کے دوران سخت نگرانی کریں تاکہ بدعنوانی، دھوکا دہی یا حادثات سے بچا جا سکے۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے ملک بھر میں ایک محفوظ اور شفاف امتحانی عمل کو یقینی بنانے کے لیے ایم ڈی کیٹ کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کی درخواست کی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے تعمیل کو یقینی بنائیں گے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانونی اور تادیبی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
مزید برآں پی ایم ڈی سی کی طرف سے جاری کردہ کلیدی ہدایات میں جامع امیدواروں کی تصدیق اور شناخت کے طریقہ کار میں امتحانی معیارات کو برقرار رکھنے کے لیے تفتیش کاروں اور مانیٹرنگ ٹیموں کی تعیناتی شامل ہے۔
امتحانی مراکز کی نگرانی اور بدعنوانی کو روکنے کے لیے جدید سرویلنس ٹیکنالوجی کا استعمال، امتحانی مواد کی محفوظ ہینڈلنگ کو یقینی بنانا، مزید برآں جامعات کو ہدایت دی گئی ہے کہ امتحان کے دوران دھوکہ دہی بدعنوانی میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی فرد کے خلاف مناسب کارروائی کریں۔
صدر پی ایم اینڈ ڈی سی پروفیسر ڈاکٹر رضوان تاج نے اجلاس میں امتحان کی اہمیت پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ پاکستان میں میڈیکل اور ڈینٹل کی تعلیم کے لیے صرف انتہائی قابل اور مستحق امیدواروں کا انتخاب کیا جائے۔
پی ایم ڈی سی پاکستان کے میڈیکل اور ڈینٹل ایجوکیشن سسٹم کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ایک ہموار اور کامیاب ایم ڈی کیٹ امتحان کو یقینی بنانے میں تعاون کریں۔
ایم ڈی کیٹ امتحان کروانے والی جامعات نے امتحانی مراکز کا انتظام اس طرح کیا ہے۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی نے 33 مراکز، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) نے 26 مراکز، خیبر میڈیکل یونیورسٹی (KMU) نے 13 مراکز اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے 6 مراکز قائم کیے ہیں۔
ایم ڈی کیٹ امتحان کے لیے کل 167,744 طلبہ کا اندراج کیا گیا ہے، صوبوں میں امتحان کے لیے رجسٹرڈ امیدواروں کی تعداد پنجاب میں 58,380، سندھ میں 38,678، KPK میں 42,329، بلوچستان میں 5,806، آئی سے ٹی 18,408، آزاد جموں کشمیر میں 3,145، گلگت بلتستان میں 739 اور 259 بین الاقوامی طلبہ ہیں۔
امیدواروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ امتحان کے دوران کسی بھی غیر اخلاقی رویے سے گریز کریں اور انہیں یاد دلایا کہ دھوکہ دہی کی کوشش کرنے یا دھوکہ دہی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
پی ایم ڈی سی نے طلباء اور تفتیش کاروں کو ایم ڈی کیٹ کی ساکھ اور انصاف پسندی کو یقینی بنانے کے لیے قائم کردہ اصولوں اور رہنما خطوط پر عمل کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ کسی بھی بدتمیزی یا خلاف ورزی کے نتیجے میں امیدواروں کو مستقبل کے امتحانات سے روکنے سمیت تادیبی کارروائی ہو گی۔