سندھ کے ضلع تھرپارکر میں آسمانی بجلی گرنے سے 5 سال میں 100 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔
تھر پارکر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ 5 سالوں میں 100 سے زائد تھری باسی جاں بحق ہوچکے ہیں۔
تھر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں انسانوں کے ساتھ ساتھ 3 ہزار مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
صحرائے تھر میں بارشیں تھری باسیوں کےلیے باعث رحمت بن کربرستی ہیں، لیکن ان بارشوں کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں تھری باسیوں کے ساتھ مال مویشیوں کی زندگی مشکل ہوتی جارہی ہے۔
چیئرمین ضلع کونسل تھرپارکر حیدر سمیجو نے تصدیق کی کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران 112 افراد آسمانی بجلی کا شکار ہوکر زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 3 ہزار سے زائد مال مویشی ہلاک ہوگئے۔
مہران یونیورسٹی انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (ایم یو ای ٹی) جامشورو کی 3 رکنی ٹیم نے تھرپارکر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور نمونے حاصل کیے ہیں۔
اس معاملے پر مہران یونیورسٹی کے شعبہ الیکٹریکل کے پروفیسر ڈاکٹر زبیر سمیت دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ آسمانی بجلی کو روکا نہیں جاسکتا تاہم تھری باسی احتیاط تدابیر اختیار کرکے اپنی جان و مال کا تحفظ کرسکتے ہیں۔