عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف حقیقت نہیں بلکہ ایک پروجیکٹ تھا، جس کے پیچھے مغرب کا ایجنڈا ہے۔
کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس کے دوران ایمل ولی خان نے کہا کہ چاہے وہ امریکی کانگریس ہو یا اسرائیلی اخبارات تمام چیزیں سامنے آرہی ہیں۔ پی ٹی آئی کبھی ایک حقیقت نہیں تھی، یہ ایک پروجیکٹ تھا جس کے پیچھے مغرب کا ایجنڈا ہے۔
اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ 3 صوبوں میں انتخاب نہیں مانے جارہے ہیں مگر خیبر پختونخوا کے انتخابات کو سب شفاف مانتے ہیں ۔
اُن کا کہنا تھا کہ اب کی پی ٹی آئی میں جو لوگ ہیں، وہ بانی چیئرمین کے نہیں ہیں بلکہ ادارے کے ہیں، ہمارا پی ٹی آئی سے کوئی مسئلہ نہیں، مسئلہ انہیں ہے جنہوں نے پی ٹی آئی بنائی۔
ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں پہلے ہی معلوم تھا کہ علی امین گنڈاپور وزیر اعلیٰ ہوگا، عمر ایوب اور شبلی فراز بانی پی ٹی آئی کے لوگ نہیں ہیں جنہوں نے یہ پارٹی بنائی تھی ان کے ساتھ بھی اب مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاست کےلیے طالبان سے مذاکرات کئے تھے، طالبان اور پی ٹی آئی دونوں ایک ہیں، تحریک انصاف طالبان کا سیاسی ونگ ہے۔
اے این پی سربراہ نے کہا کہ کے پی میں جنگ ہم نے خود مول لی، ہم نے اس جنگ کو خود ویلکم کیا، ہم نے اپنے بارڈر کھولے، افغانیوں کو غیرقانونی ویلکم کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ان کو حکومتیں دہشت گردوں کی ملی بھگت سے ملی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے 40 ہزار دہشت گردوں کو پاکستان منتقل کروایا۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا کہ سب سے پہلے ریاست پاکستان اپنی غلطیوں کو تسلیم کرے، غلطیوں میں جن کے ساتھ زیادتی ہوئی ان سے معافی مانگیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے کے آدھے سے زیادہ حصے میں پولیس رٹ نہیں ہے، وہاں ایک یونٹ بجلی بھی آئی پی پیز سے نہیں بنتی ہے۔
اے این پی سربراہ نے کہا کہ اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات ہونے چاہئیں، اے این پی نہ حکومت کا حصہ ہے نہ اپوزیشن کا حصہ ہے، یہ دونوں ہی جعلی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بلیک منی کو اجازت دے دی گئی ہے، پاکستان کے پاس معاشی طور پر وہ رقم نہیں ہے، کراچی جتنا مہاجروں اور سندھیوں کا ہے اتنا ہی پختون کا ہے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ کراچی پاکستان کا دل ہے اور معاشی اور ثقافتی شہر ہے، یہ ملک کی ہر قوم کا شہر ہے، ہمارے پختونوں کو بھی کراچی کا ہی سمجھیں، کوئی بھی ملک قرضوں سے نہیں چلتا ہے، ہمیں تمام شاہ خرچیاں ختم کرنی ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں لوگ مر جاتے ہیں بعد میں فیصلے آتے ہیں، سپریم کورٹ وہ کیسز اٹھاتی ہے جس پر میڈیا پر پذیرائی ملے، اے این پی آئینی عدالت کی حامی ہے۔
اے این پی سربراہ نے کہا کہ ایسی عدالت ہونی چاہیے جس میں سب کی نمائندگی ہو، اس میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی بھی نمائندگی ہو۔